جی ایچ کیو حملہ کیس: علی امین گنڈاپور، شاہ محمود قریشی سمیت مزید 14 ملزمان پر فرد جرم عائد
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 9 مئی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی سمیت مزید 14 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان، علی امین گنڈا پور، شبلی فراز، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز، شہریار آفریدی سمیت درجنوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
علی امین گنڈا پور کی عدالت پیشی کے بعد وارنٹ گرفتاری منسوخ ہوگئے، انہوں نے وکیل غلام حسنین سنبل کو پلیڈر مقرر کردیا۔
عدالت نے جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی ہے، ان میں لطاسب ستی، عمر تنویر بٹ، شبلی فراز، کنوزل شوزف، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود، راجا ناصر محفوظ شامل ہیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں اب تک 113 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔
دریں اثنا، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، شہریار آفریدی، کنول شوزب نے 265 ڈی کی درخواستیں دائر کردی، جن پر سماعت کل انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوگی۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیریں مزاری سمیت مزید 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی، جن پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، ان میں راجا راشد حفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف شامل تھے۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔