جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج کے لبنان سے انخلا پر عمل درآمد شروع
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان کے ایک قصبے سے پہلا انخلا کرلیا، جنگ بندی معاہدے کے تحت ان کی جگہ لبنانی فوج نے لے لی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سینٹ کام نے ایک بیان میں کہا کہ کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کریلا جنگ بندی معاہدے کے تحت لبنان کے علاقے الخیام میں اسرائیلی دفاعی افواج کے پہلے انخلا اور لبنانی مسلح افواج کی تبدیلی کے دوران عمل درآمد اور نگرانی کے ہیڈ کوارٹرز میں موجود تھے۔
اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق ایرک کریلا نے کہا کہ یہ جنگ کے دیرپا خاتمے کے نفاذ میں اہم اور پہلا قدم ہے، جو مسلسل پیش رفت کی بنیاد کا حامل ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے کہا کہ الخیام اور مرجعون کے علاقوں میں لبنانی فوج کی تعیناتی جنگ بندی کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے جنوبی لبنان میں فوج کو مضبوط بنانے کی جانب بنیادی قدم ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہم ملک کے جنوبی حصے میں استحکام کے قیام کے لیے فوج کی کوششوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے قصبے الخیام سے انخلا کی تصدیق کی ہے، تاہم اسرائیلی فوج جنوبی لبنان کے دیگر علاقوں میں بدستور موجود ہے، تاکہ کسی بھی طرح کی دھمکیوں یا خطرہ محسوس ہونے پر جواب دیا جاسکے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان کے شہری فی الحال الخیام قصبے سے دور رہیں، کیوں کہ وہاں دھماکا خیز مواد موجود ہے، جس کی اسکیننگ کی جارہی ہے، ایسا نہ ہو کوئی شہری قصبے میں جائے اور دھماکے سے جانی نقصان ہوجائے۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ 27 نومبر کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت جنوری کے آخر تک جنوبی لبنان سے اپنے تمام فوجی واپس بلالیں گے۔
واضح رہے کہ غزہ پر گزشتہ سال سے بمباری کرنے والے اسرائیل کی مسلح افواج نے حالیہ مہینوں میں اچانک لبنان کے جنوبی علاقوں کو اپنے حملوں کا ہدف بنانا شروع کیا تھا، اس دوران بیروت میں بھی کئی مقامات پر حملے کیے گئے۔
اسرائیل کا موقف تھا کہ وہ غزہ سے بھاگ کر لبنان آنے والے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے، تاہم ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ لبنانی شہری بھی جاں بحق ہو رہے تھے۔