پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں، فتنہ ہے، اس کیخلاف کارروائی کیلئے آگے بڑھنا ہے، وزیر اعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا سے آنے والے جتھے نے اسلام آباد میں تباہی پھیلائی، وہ ایک سیاسی جماعت نہیں، فتنہ ہے اور تخریب کاری کا ایک جھتہ اور گروہ ہے، اس کے لیے اب ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنی زیرصدارت امن عامہ سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ احتجاج اور دھرنوں سے ملک کو یومیہ 900 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، 2014 میں 126 دن معشیت کی تباہی کی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ شرپسندوں کے حملوں میں سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا، وفاق کے خلاف یہ چوتھی لشکر کشی تھی، ایسے ناپاک عزائم کا 2014 سے پہلےکوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ دنیا کے سامنے جو تماشا لگایا گیا، اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیاجاسکتا، پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیچھے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے، یہ سب الگ تھلگ نہیں ہو رہا۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ دودھ، شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں، لیکن بہتری کے آثار نظر آ رہے ہیں، مہنگائی کم ہو رہی ہے، اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ کی سطح سے اوپر گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمنان پاکستان اگر اس صورتحال کو خراب کرنا چاہتے ہیں تو کیا ہم انہیں ایسا کرنے دیں، ہمیں ہر چیز وہ کرنی چاہیے جس سے ہم دشمنان پاکستان کے ہاتھ نہ صرف روکیں بلکہ ان کو توڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے، اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے، اس پر ہمیں پوری سنجیدہ سوچ اور عمل کے ساتھ آگے بڑھنا ہے کہ کس طرح ہم نے خیبر پختونخوا حکومت کی جو دن رات کی سازشیں ہیں، انہیں کوئی پروا نہیں کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں، ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ہر چیز کو تہہ و بالا کردو، ہر چیز کو برباد کردو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہاں وفاقی حکومت کے سینئرز بیٹھے ہیں، آرمی چیف بیٹھے ہیں، ان کی پوری ٹیم بیٹھی ہے، سب نے مل کر بڑی کاوش کی، میں آپ سب کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں، اللہ نے ہمیں موقع دیاہے ، اس کے لیے ہم نے آگے بڑھنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک سیاسی جماعت نہیں ہے، یہ ایک فتنہ ہے اور تخریب کاری کا ایک جھتہ اور گروہ ہے، اس کے لیے اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، جتنے بھی تخریب کار ہیں، ان سب کے خلاف ایف آئی آرز کاٹی جائیں، ان کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر قانونی کارروائی کی جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شومئی قسمت ہے کہ ہمیں آج یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے، یہ وطن کے ساتھ دشمنی ہے، یہ ہماری قومی ذمے داری ہے، اگر آج ان کا چہرہ نہیں دیکھائیں گے تو تاریخ ہمیں برے الفاظ میں یاد کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے ان 8 ماہ میں اپنے صوبے کے عوام کے لیے کیا کام کیا، عوامی منصوبوں پر کتنی توجہ دی اور انہوں نے اس دوران اسلام آباد پر چڑھائی اور پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے انہوں نے کیا کیا، کیا پاکستان کو ہم نے اس جھتے کے حوالے کرنا ہے، اس تخریب کاری کی پارٹی کے حوالے کرنا ہے یا پھر ہم نے پاکستان کو بنانا اور سنوارنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارا چنار میں قتل و غارت پر دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ جس کو حکومت ملی، وہ تحریک انصاف نہیں، تخریک انصاف ہے، انصاف کا قتل ہے یہ پارٹی، اس کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے، ان کو کوئی احساس نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پارٹی کا بانی عمران خان سر سے پاؤں تک، جھوٹ بولنے والا شخص ہے، یقین کریں میں نے پاکستان کی تاریخ میں اتنی مذموم سوچ کسی سیاسی جماعت یا شخص میں نہیں دیکھی، انہیں پارا چنار میں خون ریزی بند کرانے کا خیال نہیں آیا، اسلام آباد میں چڑھائی کرنی ہے، ان کو بس یہ پروا ہے کہ کس طرح سے پاکستان کو تباہ کرنا ہے، کس طرح سے ملک کی معیشت کو ڈبونا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ بات یقینی بنانی ہے کہ اس طرح کی صورتحال دوبارہ کبھی پیدا نہ ہو۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
24 نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔
بدھ کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ نے فورسز کے اہلکاروں کی ’مبینہ‘ فائرنگ سے ’متعدد ہلاکتوں‘ کا دعویٰ کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کچھ ہوا ہے تو ’ثبوت کہاں ہیں؟‘