دنیا

امریکا کا حکومت پاکستان پر انسانی حقوق، پی ٹی آئی کے حق احتجاج کے احترام پر زور

ہم مظاہرین پر زور دیتے ہیں وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں، تشدد سے گریز کریں، ساتھ ہی ہم پاکستانی حکام سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں، محکمہ خارجہ

امریکا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے مظاہرین سے پر امن احتجاج اور تشدد سے گریز کرنے کی اپیل کے ساتھ حکومت پاکستان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔

امریکا کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی کے احتجاج کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہےجب کہ متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

آج محکمہ خارجہ کی بریفنگ کے دوران ترجمان میتھیو ملر سے پی ٹی آئی کے حامیوں کے احتجاج کے اور پولیس کے ساتھ ان کی مبینہ جھڑپوں کے حوالے سے سوال کیا گیا۔

اس پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں ہم آزادی اظہار، پرامن اجتماع اور تنظیم سازی کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مظاہرین پر زور دیتے ہیں کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں، اور ساتھ ہی ہم پاکستانی حکام سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں اور پاکستانی قوانین اور آئین کے احترام کو یقینی بنائیں جب کہ ان کا کام ہی امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب 24 نومبر کو روانہ ہونے والا مرکزی قافلہ تاحال اپنے مطلوبہ مقام ڈی چوک نہیں پہنچ سکا جب کہ متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلے میں اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، فیصل جاوید سمیت مرکزی و صوبائی قائدین اور ارکان اسمبلی شامل ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا عزم کیا ہے۔

تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے مکمل طور پر سیل کردیے گئےاور وفاقی دارالحکومت کو جانے والے زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے کیے گئے ہیں جب کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند ہیں۔

گزشتہ روز جب پی ٹی آئی کا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اس پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جب کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، ہماری پہلی اور آخری کوشش ہے کہ لوگوں کی جانیں نہ جائیں، املاک محفوظ رہیں، احتجاج کرنے والوں کا اور ہمارا مقصد کچھ اور ہے۔

وزیرداخلہ نے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے حامیوں کے ساتھ جڑپوں میں زخمی ہونے والے پولیس اہکاروں کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسلام آباد پولیس کے 4 جبکہ پنجاب پولیس کے 5 اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر ایک کا حق ہے، اگر پرامن احتجاج کی درخواست منظور ہو تو بالکل اس کی اجازت دی جائے گی۔

دوسری جانب گزشتہ روز عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے آخری سانس تک کھڑے رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک خان ہمارے پاس نہیں آجاتے ہم نے اس مارچ کو ختم نہیں کرنا۔

پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوران مرکزی ٹرک سے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا کہ میرے بچو اور میرے بھائیو! جب تک خان ہمارے پاس نہیں آجائیں گے، ہم نے اس مارچ کو ختم نہیں کرنا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اپنی آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ لوگوں نے میرا ساتھ دینا ہے، جو نہیں دےگا، تب بھی میں کھڑی رہوں گی، کیونکہ یہ صرف میرے میاں کی بات نہیں ہے، یہ اس ملک اور اس ملک کے لیڈر کی بات ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید نہیں، مجھے یقین ہے کہ پٹھان غیرت مند قوم ہے اور آخری جنگ تک وہ ساتھ نہیں چھوڑتی‘، بشریٰ بی بی نے اپنے خطاب کے اختتام پر ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا۔