پاکستان

امریکا کا پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر اظہار تشویش، نقصان کا اعتراف

خطرات سے نمٹنے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے سویلین اور فوجی صلاحیت بڑھانے کے لیے مشاورت جاری ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

امریکا نے ایک بار پھر پاکستان میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردی کے باعث بہت زیادہ نقصانات اٹھائے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے سویلین اور فوجی صلاحیت بڑھانے کے لیے مشاورت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی روکنے کے لیے پاکستانی قیادت کے ساتھ بات چیت کے لیے پرعزم ہیں اور اسی سلسلے میں پاکستان کے ساتھ شراکت داری جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ترجمان میتھیو ملر نے واضح کیا کہ وہ سکھوں کےخلاف قتل کی سازش کےمعاملےکو انتہائی سنجیدگی سےدیکھ رہے اور اس حوالے سے تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں کے دوران ملک کو دہشت گردی کی لہر میں تیزی کا سامنا ہے اور خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تقریبا ہر روز ریاست مخالف عناصر کی جانب سے کارروائیاں کی جا رہی ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز سمیت عام شہری شہید ہو رہے ہیں۔

گزشتہ روز بھی خیبر پختونخوا میں 2مختلف واقعات میں ایک درجن سے زائد سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سرکاری طور پر اموات کی تصدیق نہیں کی تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 8 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے منگل کے روز بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ’9 عسکریت پسند‘ بھی ہلاک ہوگئے۔

یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مسلح افراد نے باغ میدان مرکز کے قریب ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا، وادی تیراہ میں دو دن تک یہ جھڑپ جاری رہی، اس دوران وہاں کاروبار بند رہا تاہم منگل کو کشیدگی ختم ہونے کے بعد دکانیں کھل گئیں۔

اتوار کی شام مقامی تاجروں نے مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے جھڑپ کے دوران مارٹر گولے لگنے سے اپنی تباہ ہونے والی دکانوں کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں مالی خیل چیک پوسٹ کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں متعدد سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں 11 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 2 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مالی خیل دھماکے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، شہید اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

یہ حملے ایسے موقع پر ہوئے جب اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہورہا تھا، جس میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

یاد رہے کہ ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، منگل کے روز شمالی وزیرستان کی سرحد پر ایک چیک پوسٹ سے اغوا کیے گئے نصف درجن سے زائد پولیس اہلکاروں کو پولیس نے قبائلی عمائدین کی مدد سے بحفاظت بازیاب کرا لیا تھا۔

تقریبا ایک ہفتہ قبل نامعلوم شرپسندوں نے شاہ نجیب لنڈیدک نائکم کلی علاقے میں لڑکیوں کے پرائمری اسکول کی زیر تعمیر عمارت پر حملہ کیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ اسی ضلع کے علاقے بکا خیل میں فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے ایک میجر سمیت 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

حالیہ مظاہروں میں امن جرگے نے علاقے میں امن بحال کرنے اور مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کا مطالبہ کیا تھا، جن کے بارے میں مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عدم موجودگی میں وہ سڑکوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔