پاکستان

’عمران خان کو صرف ڈیڑھ گھنٹے کیلئے پنجرے سے نکالا جاتا ہے‘، وکلا کی اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد گفتگو

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد سلمان اکرم راجا، شعیب شاہین اور فیصل چوہدری کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرادی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکام کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پارٹی وکلا سے ملاقات کرادی گئی، فیصل چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان کو 24 گھنٹے میں صرف ڈیڑھ گھنٹے کے لیے پنجرے سے نکالا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو آج سہہ پہر 3 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد عمران خان سے وکلا کی جیل میں ملاقات کرانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا، شعیب شاہین اور فیصل چوہدری عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان اپنی اہلیہ کی ضمانت پر رہائی کی خبر سن کر بہت پرسکون ہوئے اور اطمینان کا اظہار کیا ہے، خان صاحب کو آج ان کی بہنوں پر کیے گئے ظلم سے بھی آگاہ کیا گیا۔

فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ خان صاحب کو جن حالات میں رکھا گیا اس کی شدید مذمت کرتا ہوں، انہیں چھ بائے آٹھ کے سیل میں 24 گھنٹے لاک کیا جاتا ہے، صرف ڈیڑھ گھنٹے کے لیے پنجرہ کھلتا ہے اور انہیں باہر نکالا جاتا ہے، خان صاحب کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی ایکسرسائز نہیں کرنے دی گئی۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ بجلی چلی گئی تو بارہ بارہ اور چودہ چودہ گھنٹے وہ اندھیرے میں بیٹھے رہے، یہ سلوک عالمی قانون کے تحت تشدد کے زمرے میں آتا ہے، اسی جیل میں موجودہ اہلیہ سے خان صاحب کی ملاقات نہیں کروائی گئی اور نہ ہی انہیں اہلیہ کی رہائی کی اطلاع دی گئی، ان کی شیو بھی بڑھی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا جذبہ توانا ہے اور تمام مصیبتوں کے باوجود انہوں نے قوم کو اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا پیغام دیا ہے اور وہ اپنے کارکنوں پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی ہے کہ وہ فرنٹ پر رہ کر کارکنوں کو لیڈ کریں اور عوامی جذبات کے ساتھ چلیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 26ویں ترمیم کی منظوری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک سے جمہوریت ختم کردی گئی ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں ہوسکتی، یہ آئین اور عدلیہ پر حملہ ہے۔

فیصل چوہدری کے مطابق عمران خان نے 26 ویں ترمیم کی منظوری کے طریقہ کار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پارٹی یا کسی شخصیت کا مسئلہ نہیں ہے، یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے لہٰذا پاکستان کے عوام ہی اس کے خلاف کھڑے ہوں گے تو بات بنے گی۔

اس موقع پر شعیب شاہین نے بتایا کہ ذرائع ابلاغ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس کے نتیجے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کا علم نہیں تھا، انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر افسوس کا اظہار کیا۔

فیصل چوہدری نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے صرف 26ویں ترمیم کی منظوری پر افسوس کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان نے 26ویں آئینی ترمیم کے بارے میں مولانا فضل الرحمٰن کے مؤقف کے بارے میں بھی استفسار کیا اور ترمیم کے حق میں جے یو آئی کے ووٹ دینے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اور فیصل چوہدری جیل میں بانی پی ٹی آئی سے روا سلوک کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کریں گے اور عدالت سے استدعا کریں گے کہ اس حوالے سے عدالتی کمیشن قائم کرکے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو آج 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرکے وکلا سے ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا۔