دنیا

ایران کا اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے فوج نہ بھیجنے کا اعلان

اسلامی جمہوریہ ایران کو اضافی یا رضاکار فورس بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں کسی طرف سے اس سلسلے میں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

ایران کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے فوج بھیجنے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے لبنان یا غزہ میں فوجیں نہیں بھیجے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اضافی یا رضاکار فورس بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے اور لبنان اور فلسطینی علاقوں میں موجود جنگجو جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت اور طاقت رکھتے ہیں۔

کنانی نے تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی فریق کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کے برعکس ہمیں مطلع کیا گیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ انہیں ہماری افواج کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو ایرانی عوام، فوجی اہلکاروں اور مزاحمتی قوتوں کے خلاف کیے گئے جرائم کی سزا ضرور دی جائے گی۔

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یہ وضاحت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے کہ جب چند دن قبل اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اپنی بیٹی سمیت شہید ہو گئے تھے اور اس کے بات یہ افواہیں زیر گردش تھیں کہ ایران اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے اپنے فوجی دستے اسرائیل بھیجے گا۔

ادھر پیر کو پیر ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے تہران میں حزب اللہ کے دفتر کا دورہ کیا اور حسن نصراللہ کو خراج تحسین پیش کیا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی جبکہ نائب صدر محمد رضا عارف نے کہا تھا کہ یہ کارروائی اسرائیلی تباہی کو جنم دے گی۔

واضح رہے کہ غزہ میں 41 ہزار سے زائد افراد کو شہید اور غزہ کی پٹی بدترین بمباری سے ملبے کا ڈھیر بنانے کے بعد اسرائیل نے حالیہ دنوں میں لبنان میں کارروائیوں کا آغاز کیا ہے جس میں اب تک اک ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔