دنیا

اسرائیل کا محفوظ قرار دیے گئے المواسی کیمپ پر پھر حملہ، 40 فلسطینی شہید

ہمارے عملے کے ارکان اب بھی خان یونس کے المواسی میں لاپتا 15 افراد کی تلاش میں مصروف ہیں

اسرائیلی فورسز نے فلسطین میں محفوظ قرار دیے گئے المواسی کیمپ پر پھر بڑا حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 40 فلسطینی شہید اور 60 زخمی ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ حملہ خان یونس کے مرکزی جنوبی شہر میں واقع المواسی کیمپ پر کیا گیا، جسے اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملوں کے آغاز میں محفوظ زون قرار دیا تھا، وہاں ہزاروں کی تعداد میں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

جولائی میں بھی اسی علاقے میں اسرائیل نے حملہ کیا تھا، جس میں دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے عسکری سربراہ محمد ضیف کو شہید کیا گیا، جبکہ غزہ کی صحت کے حکام نے کہا تھا کہ اس حملے میں 90 سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے۔

غزہ کی سول ڈیفنس کے حکام محمد المغایر نے اے ایف پی کو بتایا کہ رات بھر کے حملے کے بعد 40 شہدا اور 60 زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

محمد المغایر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے عملے کے ارکان اب بھی خان یونس کے المواسی میں لاپتا 15 افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے ایک بیان میں کہا کہ کیمپ میں پناہ لینے والے لوگوں کو حملے کے بارے میں کوئی انتباہ نہیں دیا گیا تھا، انہوں نے موجودہ صورتحال کے حوالے سے بتایا امدادی کارروائیوں میں استعمال ہونے والے آلات اور سازوسامان کی کمی ہے۔

محمود باسل کے مطابق 20 سے 40 سے زائد خیمے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، حملے کے بعد ’تین گہرے گڑھے‘ ہوگئے ہیں۔

ترجمان سول ڈیفنس نے حالیہ حملے پر بتایا کہ پورے خاندان ریت کے نیچے دفن ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے دوران صہیونی ریاست نے بارہا حماس پر شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے، تاہم حماس نے اس الزام کو یکسر مسترد کیا ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ میں اسرائیلی اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی مزاحمت میں ایک ہزار دو سو پانچ اسرائیلی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر شہری شامل ہیں، جبکہ رپورٹ میں یرغمالیوں کی قید میں موت واقع ہونے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

دوسری جانب حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں اب تک اسرائیل جنگی جرائم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کم از کم 40 ہزار 988 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مطابق شہدا میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ نے بتایا کہ غزہ کی 24 لاکھ کی آبادی کی بھاری اکثریت ایک سال سے جاری جنگ کے دوران کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے۔

امریکا، قطر، اور مصر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن بات چیت تاحال رکی ہوئی ہے۔