آپریشن ’عزم استحکام‘ کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں، وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی،آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں سوات ،قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی، آپریشن عزم استحکام پرکابینہ اور پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیداکیاجائےگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں دہشت گردوں کی کہیں رٹ قائم نہیں ہوئی، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں ، ماضی میں سوات ،قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جے یوآئی، اے این پی اور پی ٹی آئی کی تشویش دور کی جائے گی، آپریشن پر اپوزیشن کی تشویش کا ازالہ کیاجائے گا، ریاست کے تمام اداروں کو آپریشن کی حمایت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایپکس کمیٹی میں کوئی اختلاف نہیں کیا، علی امین گنڈا پورنے دبے الفاظ میں آپریشن کی حمایت کی، آپریشن کا مرکز خیبرپختونخوا اور بلوچستان ہوں گے، عزم استحکام آپریشن کےلیے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشگردوں کے خلاف ضرب عزب سمیت دیگر آپریشن ہوئے، دسمبر2016 میں سانحہ اے پی ایس ہوا اس وقت نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، اس وقت سوات سمیت کچھ علاقوں پر دہشگردوں کا قبضہ تھا، اب صورت حال اس وقت سے مختلف ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایسا نہیں کہ طالبان کی رٹ ہو جس کی وجہ سے یہ پلان لانا پڑا، وزیر اعظم، چاروں وزیر اعلیٰ آرمی چیف اور دیگر موجود تھے کسی نے مخالفت نہیں کی۔