دی ہیگ: عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا
جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) نے فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی میں ملوث اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کریم خان نے کہا کہ جنگی جرائم پراسرائیلی وزیر اعظم، وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کیےجائیں، حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے وارنٹ بھی جاری کیے جائیں۔
چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے وارنٹ گرفتاری بھی جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ غزہ میں 7 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کرنے کے معاملے پر اقوام متحدہ کی عدالت وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یادیو گلانٹ اور آئی ڈی ایف چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہالیوی سمیت سینئر سیاسی اور فوجی اسرائیلی حکام کے وانٹ گرفتاری جاری کرسکتا ہے۔
ان خدشات پر چند روز قبل متعدد امریکی سینیٹرز نے جرائم کی عالمی عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔
ایک درجن امریکی ریپبلکن سینٹرز نے عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کو اعلیٰ اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری نہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ارسال خط میں کہا تھا کہ اسرائیل کو نشانہ بناؤ اور ہم تمہیں نشانہ بنائیں گے، اس طرح کے اقدامات غیر قانونی اور بلا قانونی بنیاد ہیں، اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کا نتیجہ تہمارے خلاف اور تمہارے ادارے کے خلاف سخت پابندیوں کی صورت میں نکلے گا۔
سینیٹرز نے خط میں الزام لگایا تھا کہ آئی سی سی ’اسرائیل کو اپنے خلاف ایرانی حمایت یافتہ جارحیت کرنے والوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے جائز اقدامات کرنے پر سزا دینے کی کوشش کر رہی ہے، درحقیقت، آپ کے اپنے الفاظ میں، آپ نے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل میں حماس کی جانب سے ’ظلم کے مناظر‘ دیکھے۔
امریکی سینیٹرز نے لکھا تھا کہ ’یہ گرفتاری وارنٹ آئی سی سی کو دہشت گردی کے سب سے بڑے ریاستی سرپرست اور اس کی پراکسی کے ساتھ جوڑ دیں گے، واضح رہے کہ حماس کی دہشت گردی اور اسرائیل کے جائز ردعمل کے درمیان کوئی اخلاقی مساوات نہیں ہے۔
سینیٹرز نے لکھا تھا کہ ’آپ نے خود کہا کہ ’اسرائیل کے پاس تربیت یافتہ وکیل ہیں جو کمانڈروں کو مشورہ دیتے ہیں اور اس کے پاس عالمی انسانی قانون کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط نظام ہے‘، وارنٹ جاری کرکے آپ اسرائیل کے قوانین، نظام قانون اور جمہوری طر حکومت پر سوال اٹھا رہے ہوں گے‘۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ’تمہیں خبر دار کردیا گیا ہے کہ اگر آپ رپورٹ میں بتائے گئے اقدامات کرتے ہیں تو ہم آئی سی سی کے لیے تمام امریکی حمایت ختم کرنے، آپ کے ملازمین اور آپ سے منسلک افراد پر پابندی لگانے، آپ اور آپ کے اہل خانہ کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے اقدامات کریں گے‘۔
واضح رہے کہ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملے میں تقریباً ایک ہزار 200 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ 20 اکتوبر کو غزہ پر پہلی زمینی کارروائی کے بعد سے تنازع میں اب تک 280 سے زائد اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے حماس حملے کے بعد سے اسرائیل کی غزہ میں بہیمانہ کارروائیاں جاری ہیں، حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں کم از کم 35 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور امدادی اداروں نے بڑے پیمانے پر بھوک ، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت سے بھی خبردار کیا ہے۔