دنیا

دھمکیاں نہ دی جائیں، ایسا کرنا جرم سمجھا جاسکتا ہے، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ

عدالت یا اس کے عملے کو دھمکیاں عدالت کی مؤثر اور منصفانہ کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہیں، بیان

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ عدالت یا اس کے عملے کو دھمکیاں دینا بند کیا جائے، ایسا کرنا جرم سمجھا جاسکتا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کہا ہے کہ عدالت یا اس کے عملے کے خلاف دھمکی جرم سمجھا جا سکتا ہے، ایسا کرنا عدالت کے کام میں مداخلت کے مترادف ہے۔

دی ہیگ میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ عدالت کے حکام کو روکنے، ڈرانے یا غلط طریقے سے متاثر کرنے کی تمام کوششیں فوری طور پر بند ہونی چاہئیں۔

عدالت نے اپنے بیان میں براہ راست اسرائیل کا حوالہ نہیں دیا لیکن یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جب اسرائیلی اور امریکی حکام نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔

امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ اس ہفتے آئی سی سی اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکتی ہے جن میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بھی شامل ہیں اور اسرائیلکی حکام نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ عدالت کو ایسا کرنے سے روکیں۔

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے ہیگ میں قائم دفتر نے ایکس پر کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی غیرجانبدارانہ رہنے اور آزادانہ طور پر کام کرنے کی صلاحیت اس وقت خطرے میں پڑ جاتی ہے جب کوئی شخص عدالت یا اس کے عملے کے خلاف عدالت کے فیصلوں کی بنیاد پر کارروائی کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسی دھمکیاں عدالت کی مؤثر اور منصفانہ کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حکام کے خلاف عالمی عدالت کی جانب سے ممکنہ وارنٹ گرفتاری کی خبروں کے بعد اسرائیل اور امریکا میں اس کے اتحادیوں کی طرف سے شدید دباؤ کا باعث بنا۔

منگل کو نیتن یاہو نے عدالت کی سرزنش کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیاتھا، انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل امید کرتا ہے کہ دنیا کےتمام رہنما اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے اشتعال انگیز حملے کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ اس خطرناک اقدام کو روکنے کے لیے اسرائیل کی مدد کریں گے۔‘

واشنگٹن میں کئی قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور اسرائیل کے خلاف انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی کسی بھی کارروائی کو ناکام بنائیں۔

امریکا جابر ملک نہیں لیکن قانون کی حکمرانی یقینی بنانی چاہیے، بائیڈن

سعودی عرب نے اسرائیل مخالف آن لائن پوسٹ کرنے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا

فلسطینی صحافیوں نے ’ورلڈ پریس فریڈم ایوارڈ‘ اپنے نام کرلیا