نائب امریکی صدر کا اسرائیل کے بجائے حماس سے جنگ بندی کا مطالبہ
نائب امریکی صدر کا اسرائیل کے بجائے حماس سےجنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اسرائیل کو غزہ میں امداد کی ترسیل پر زور دیا۔
غیر ملکی نشریاتی اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی نائب صدر کمالا ہیرس نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں ’انسانی تباہی‘ کو کم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔
کمالا ہیریس نے شہر سیلما میں سامنے خطاب کرتے ہوئے کم از کم 6 ہفتے تک غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور حماس پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قبول کرے۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حالات سنگین ہیں، اسرائیلی حکومت کو غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہیے، اسرائیل اس حوالے سے بہانے بنانے سے گریز کرے۔‘
کمالا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو نئی سرحدی گزرگاہیں کھولنی ہوں گی، امداد کی ترسیل پر غیر ضروری پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہئیں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور بنیادی خدمات کی بحالی کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا چاہیے تاکہ زیادہ خوراک، پانی اور ایندھن لوگوں تک پہنچ سکے۔’
یاد رہے کہ 2 مارچ کو غزہ میں غذائی قلت سے ایک درجن سے زائد بچوں کی اموات کے بعد امریکا نے فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل نے 3 مارچ کے روز قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا بائیکاٹ کیا جب حماس نے زندہ یرغمالیوں کی مکمل فہرست دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
کمالا ہیرس نے کہا کہ ’حماس کا دعوی ہے کہ وہ جنگ بندی چاہتی ہے، ٹھیک ہے، پھر انہیں معاہدہ قبول کرنا ہوگا، یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملا دیں اور غزہ کے لوگوں کو امدادفراہم کریں۔