غزہ میں جنگ کے بعد تقریباً 2 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی معذور
اسرائیل کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ کے بعد مجموعی طور پر تقریباً 5 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہوچکے ہیں جن میں 2 ہزار سے زائد فوجی معذور ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 5 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے 2 ہزار سے زائد معذور ہیں۔
رپورٹ میں اسرائیلی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ زخمیوں میں سے 58 فیصد سے زائد فوجیوں کی حالت سنگین ہے جنہیں ہاتھوں، پیروں میں شدید چوٹیں آئی ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اور اسرائیل کی وزارت دفاع برائے محکمہ بحالیکے سربراہ لیمور لوریہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسی صورتحال کا پہلے کبھی سامنا نہیں کیا، زخمیوں میں 58 فیصد سے زائد فوجیوں کی حالت سنگین ہے جس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں اور پاؤں کاٹنے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 12 فیصد فوجیوں کو اندرونی زخموں کا سامنا ہے جن میں تلی، گردے سمیت دیگر اعضا شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 7 فیصد اسرائیلی فوجی ذہنی بیماری کا شکار ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 420 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایک گزشتہ ماہ ایک ہفتے طویل جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی شروع کی تھی۔
7 اکتوبر کے بعد اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے نتیجے میں تقریباً 18 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
گزشتہ روز اسرائیل کے جنگی طیاروں کی جانب سے خان یونس پر کیمیائی مادہ سفید فاسفورس بم پھینکے گئے تھے۔