پاکستان

عمران خان کو آج جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کیے جانے کا امکان

چیئرمین پی ٹی آئی کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا جائے گا، پولیس کو جوڈیشل کمپلیکس، ریڈ زون اور اطراف میں سیکیورٹی پلان تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
|

اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے سلسلے میں آج فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کی خصوصی عدالت میں پیش کرنے کے لیے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا جائے گا، ایس یو وی گاڑیاں، پولیس موبائلیں اور بکتر بند گاڑیاں ہمراہ ہوں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ ’اعلیٰ حکام‘ سے گرین سگنل ملنے کے بعد ٹیم تشکیل دی گئی ہے، آدھی رات تک حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کو ممکنہ طور پر پشاور روڈ اور سری نگر ہائی وے کے ذریعے جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا۔

پولیس کو جوڈیشل کمپلیکس، ریڈ زون کے اندر اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی سمیت تمام متعلقہ پلان تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں رینجرز اور ایف سی کے دستوں کے ساتھ ان کے اینٹی رائٹس یونٹ کو اسٹینڈ بائی پر رہنے اور ڈیوٹی کے لیے بلائے جانے پر فوری ردعمل کی ہدایت دی گئی ہے۔

اینٹی رائٹ گیئر سے لیس رینجرز کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور اس کے آس پاس ایک ’اندرونی حفاظتی دائرے‘ میں اسلام آباد پولیس کی مدد سے تعینات کیا جائے گا۔

اینٹی رائٹ گیئر سے لیس ایف سی کی ٹیمیں پولیس کی مدد سے جوڈیشل کمپلیکس کے ارد گرد سروس روڈز سمیت ’درمیانی حفاظتی دائرے‘ میں تعینات ہوں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ اینٹی رائٹس یونٹ اور محکمہ انسدادِ دہشت گردی کی ٹیموں سمیت پولیس کا ایک دستہ جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑکوں پر تعینات کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ فیض آباد، زیرو پوائنٹ، پشاور موڑ اور گولڑ موڑ جیسے اہم مقامات پر بھی نیم فوجی دستوں اور پولیس کے دستے تعینات کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ زون کو جزوی طور پر سیل کر دیا جائے گا جس میں صرف مخصوص افراد کے داخلے کی اجازت ہوگی۔

نگران وزیراعظم کا دورہ متحدہ عرب امارات، اربوں ڈالر مالیت کے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

ٹرولنگ سے فرق نہیں پڑتا لیکن جب بیٹی کو گالی دی گئی تو میڈیا سے نفرت ہونے لگی، ساحر لودھی

چین میں پھیلنے والی بیماری کا پھیلاؤ زیادہ ہے نہ یہ نئی وبا ہے، عالمی ادارہ صحت