پاکستان

نگران وزیراعظم اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے

او آئی سی نے کہا تھا کہ فلسطینوں پر اسرائیل کی جارحیت پر تبادلہ خیال کے لیے سعودی عرب کی دعوت پر 12 اکتوبر کو اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 3 روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے جہاں وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اپنے 3 روزہ سرکاری دورے پر کنگ خالد ایئرپورٹ ریاض پہنچ گئے جہاں ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز، سعودی عرب میں پاکستانی سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سعودی اور پاکستانی سفارتی عملے نے استقبال کیا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیراعظم, اوی آئی سی کے فلسطین کی صورت حال پر منعقد ہونے والے ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اس سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ دورہ سعودی عرب کے لیے اسلام آباد سے روانہ ہوئے تھے تو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم فلسطین کی صورت حال پر ہونے والے او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس دوران اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے مختلف سربراہان مملکت سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

او آئی سی نے 6 نومبر کو بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی چیئرمین کی حیثیت میں دعوت پر 12 اکتوبر کو ریاض میں غیرمعمولی اسلامی سربراہی اجلاس ہوگا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلامی سربراہی اجلاس میں فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی بدترین جارحیت کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد غزہ پٹی پر بمباری شروع کی تھی اور بعد زمینی اور بحری حملے شروع کیے تھے۔

غزہ پر اسرائیل کے بدترین حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 4 ہزار سے زائد بچوں سمیت 11 ہزار 78 سے تجاوز کر گئی ہے۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ دو روزہ دورہ ازبکستان کے بعد گزشتہ روز ہی وطن واپس لوٹے تھے، ازبکستان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں خطاب کے دوران بھی انہوں نے غزہ کی صورت حال پر پاکستان کا مؤقف بیان کیا تھا۔

ورلڈ کپ میں توقعات کے مطابق پرفارمنس نہیں دکھا سکا، بابر اعظم

ڈوسن کی ذمہ دارانہ بیٹنگ، افغانستان کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 5 وکٹوں سے شکست

اسموگ لاک ڈاؤن: تاجروں کا پولیس پر پرمٹ کے باوجود کاروبار زبردستی بند کرانے کا الزام