دنیا

اسرائیل سے متعلق تبصروں پر ایوان میں واحد فلسطینی نژاد امریکی قانون ساز کےخلاف تحریک منظور

میں کانگریس میں واحد فلسطینی نژاد امریکی ہوں، میرے نقطہ نظر کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، راشدہ طلیب

امریکی ایوان نے ڈیموکریٹک نمائندہ راشدہ طلیب کی غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت کے حوالے سے کیے گئے تبصروں کی مذمت کرنے کے لیے تحریک منظور کی، جو کانگریس کی واحد فلسطینی نژاد امریکی قانون ساز ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق راشدہ طلیب کی مبینہ طور پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حیرت انگیز حملے کے لیے ’جھوٹے بیانیے کو فروغ دینے‘ اور ’اسرائیل کی ریاست کی تباہی کا مطالبہ‘ کرنے کے الزام میں سرزنش کرنے کے لیے چیمبر میں 22 ڈیموکریٹس متعدد ریپبلکنز کے ساتھ جمع ہوئے۔

اس تحریک کی سرپرستی ریپبلکن نمائندے رچرڈ میک کارمک نے کی، ریپبلکن کے زیر کنٹرول چیمبر میں تحریک کے حق میں حتمی ووٹوں کی تعداد 234 تھی جبکہ 188 نے اس کی مخالفت کی، 4 ریپبلکنز نے اس کے مخالفت میں ووٹ ڈالے جبکہ 3 ڈیموکریٹس اور ایک ریپبلکن نے ووٹ ڈالنے سے پرہیز کیا۔

راشدہ طلیب نے حماس حملے کی بار بار مذمت کی، جس میں تقریباً 1400 افراد مارے گئے اور ساتھ ہی امریکا کی اسرائیل کی حمایت پر بھی تنقید کی، جہاں غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے بچوں سمیت 10 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اس قدم نے بالخصوص راشدہ طلیب کی سوشل میڈیا پر لگائی گئی ایک پوسٹ کا حوالہ دیا، جس میں ’دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہوگا‘ کا جملہ موجود ہے، جو ایک فلسطینی حمایتی نعرہ ہے، جس پر بہت سے لوگ یہود مخالف اور اسرائیل کے خاتمے کے مطالبے کا الزام لگاتے ہیں۔

انہوں نے ساتھی ڈیموکریٹس کو بھی ناراض کیا، جب جمعہ کو انہوں نے ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے صدر جو بائیڈن پر فلسطینی نسل کشی کی حمایت کا الزام لگایا، اسرائیل نسل کشی کے الزام کی تردید کر تا ہے۔

منگل کو تقریر کے دوران راشدہ طلیب نے ایوان میں یہود مخالفت کے الزام کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کانگریس میں واحد فلسطینی نژاد امریکی ہوں، میرے نقطہ نظر کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

اپنے جذبات پر قابو پاتے ہوئے لمبے وقفے کے بعد انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی عوام ڈسپوزیبل نہیں ہیں‘، ان کی دادی مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک گاؤں میں رہتی ہیں، جس کو 1967 میں اسرائیل نے قبضے میں لے لیا تھا۔

ایوان میں دوسرے نمبر کے ڈیموکریٹ کے نمائندے پیٹ ایگیولر نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ جو بائیڈن کے بارے میں راشدہ طلیب کے تبصروں کی ’سختی سے مخالفت ’کرتے ہیں، مگر ان کا خیال تھا کہ سرزنش کی تحریک نتیجہ خیز نہیں تھی۔

اس علاماتی سرزنش کی کوئی مخصوص سزا نہیں، ماضی میں یہ بہت کم ہی کسی رکن کے خلاف استعمال ہوئی، مگر حالیہ سالوں میں اس کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ڈیموکریٹس نے 2021 میں ریپبلکن نمائندے پال گوسر کی سرزنش کی تھی، جب انہوں نے ایک ایسی ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کے کردار کو ریپبلکن نمائندہ الگزانڈریا اوکاسیو کورٹیز کا قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا اور ریپبلکنز نے اپنے کام کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوران اقتدار تحقیقات کرنے پر ڈیموکریٹ ایڈم شِف کی سرزنش کی تھی۔

نگراں وزیراعظم کا افغانستان سے بڑا مطالبہ

کیا انتخابات کی راہ ہموار ہوچکی ہے؟

اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور سے برآمد دھماکا خیز ڈیوائس کو ناکارہ بنا دیا گیا