دنیا

غزہ اب ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، اقوام متحدہ

جاں بحق بچوں کی تعداد خوفناک ہے جہاں 3450 سے زائد بچے جاں بحق ہوگئے ہیں اور اس میں ہر روز اضافہ ہوتا جارہا ہے، ترجمان یونیسیف

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی اب بچوں کا قبرستان بن چکی ہے جہاں اب پیاس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک 8 ہزار 500 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ یہ خطرہ ہے کہ براہ راست بمباری سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد پوری سامنے نہیں آسکتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جاں بحق بچوں کی تعداد خوف ناک ہے جہاں 3 ہزار 450 سے زائد بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور اس میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ ہزاروں بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، یہ سب کے لیے ایک جہنم کی شکل اختیار کرچکا ہے، مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں 10 لاکھ سے زائد بچے صاف پانی سے محروم ہیں۔

ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ کی روزانہ پانی کی فراہمی کی گنجائش 5 فیصد ہے اور پیاس کی وجہ سے بچوں کی ہلاکت ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔

یونیسیف فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس بات پر زور دے رہا ہے کہ غزہ کے لیے انسانی امداد، پانی، خوراک، ادویات، ایندھن کی فراہمی کے لیے رسائی دی جائے۔

ترجمان جیمز ایلڈر نے مزید کہا کہ اگر جنگ بندی نہیں ہوئی، پانی، ادویات کی فراہمی نہیں ہوئی اور محاصرے میں موجود بچوں کی بازیابی ممکن نہیں ہوئی تو پھر ہم معصوم بچوں کو متاثر کرنے والی اس سے بھی بڑی ہولناک صورت حال کی طرف جا رہے ہوں گے۔

جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ میں یقینی طور پر بچے ہی ہیں جو بمباری سے مر رہے ہیں، بمباری سے متاثر ہو رہے ہیں مگر ان کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی رسائی کے بغیر، پھر حملوں سے ہونے والی اموات، بالکل برفانی تودے کا سرا ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں صحت کے حکام کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 940 بچے لاپتا ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے ترجمان جینز لائیرکے نے کہا کہ ملبے تلے دبے بچوں کے بارے میں سوچنا ناقابل برداشت ہے لیکن ان کو نکالنے کا امکان بہت کم ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں لوگ براہ راست صرف بمباری سے جاں بحق نہیں ہو رہے بلکہ پانی کی عدم دستیابی اور دیگر ضروری اشیا کی بھی کمی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس 130 نومولود ہیں جو کہ انکیوبیٹرز پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ صحت عامہ کی تباہی کا اشارہ ہے جو بڑے پیمانے پر نقل مکانی، زیادہ بھیڑ، پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ منسلک ہے۔

ارشد شریف قتل کیس، کینیا پولیس کے خلاف ٹرائل کا آغاز

بھارت: کیرالہ میں دھماکے کے بعد مذہبی منافرت کے الزام پر ڈپٹی وزیر آئی ٹی شامل تفتیش

سفرنامہ ہسپانیہ: بارسلونا میں مٹرگشت (ساتویں قسط)