غزہ پر اسرائیل کی بمباری سے پہلے اور بعد میں سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی درد ناک تصاویر
اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد غزہ کی پٹی پر شدید بمباری کرکے اب تک تقریباً 2 لاکھ مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر دیا ہے۔
پبلک ورک اینڈ ہاؤسنگ کے فلسطینی وزیر محمد زیارا نے بتایا کہ ’بمباری کے باعث پورے مکانات تباہ ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ ہسپتال، عبادت گاہیں، بیکریاں، واٹر فلنگ اسٹیشن، بازار، اسکول، اور تعلیمی ادارے سب تباہ ہوچکے ہیں‘۔
22 لاکھ آبادی پر مشتمل غزہ کی پٹی 365 مربع کلومیٹر (141 مربع میل) کے ایک چھوٹے سے علاقے پر محیط ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث کم از کم 45 فیصد گھر مکمل طور پر تباہ یا جزوی نقصان پہنچا ہے، سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں بیت حانون، بیت لاہیا، شجائیہ، شاتی مہاجر کیمپ کے آس پاس کے علاقے اور خان یونس میں اباسن الکبیرہ شامل ہیں۔
غزہ میں حالیہ ہونے والی بمباری سے پہلے اور بعد کی سیٹلائٹ کے ذریعے کچھ تصاویر میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کی گئیں، پہلے اور بعد کی تصاویر میں واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے، یہ دردناک تصاویر غزہ کی کہانی خود ہی بیان کر رہی ہیں۔
پہلی تصویر اتاترا کی ہے جو اسرائیلی سرحد سے تقریباً 3 کلومیٹر جنوب میں ہے، یہاں کئی عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
غزہ کا علاقہ بیت حنون، اسرائیل کی سرحد سے صرف 2 کلومیٹر دور ہے، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جو بری طرح متاثر ہوا ہے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ حماس کا مرکز ہے جہاں اسرائیل نے یہاں کے رہائشیوں کو علاقے سے نکل جانے کی تنبیہ دی تھی۔
بیت حنون کا علاقہ مرکزی سڑک کے ساتھ واقع ہے جو ایریز بارڈر کراسنگ کی طرف جاتی ہے، کئی اونچی عمارتیں جو دو ہفتے قبل واضح طور پر نظر آتی تھیں اب بری طرح تباہ شدہ حالت میں ہیں، جن میں سے کچھ کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
تیسرا علاقہ الکراما غزہ کے شمالی ساحل پر بحیرہ روم کے ساتھ واقع ہے، پرائمری کوسٹل روڈ کے عقبی علاقے جہاں کئی ہوٹل واقع ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق غزہ میں 14 لاکھ افراد مسلسل بمباری کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں، تقریباً 6 لاکھ 29 ہزار افراد پناہ گاہوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔