غزہ کے مردہ خانوں میں گنجائش ختم، لاشیں آئسکریم ٹرک میں رکھی جانے لگیں
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی لاشوں کو محکمہ صحت کے حکام آئس کریم فریزر ٹرکوں میں رکھنے پر مجبور ہوگئےکیونکہ لاشوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنا بہت خطرناک ہے اور قبرستانوں میں جگہ کم پڑ چکی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دیر البلاح میں شہدا الاقصیٰ ہسپتال کے ڈاکٹر یاسر علی نے کہا کہ ہسپتال کے مردہ خانے میں صرف 10 لاشیں رکھی جا سکتی ہیں، لہذا ہم لاشوں کی بڑی تعداد کو محفوظ کرنے کے لیے آئس کریم فیکٹریوں سے آئس کریم فریزر لائے ہیں۔
اِن فریزر ٹرکوں کے اطراف میں اب بھی مسکراتے ہوئے بچوں کی آئس کریم کونز سے لطف اندوز ہونے کی اشتہاری تصاویر چسپاں ہیں، یہ عام طور پر سپر مارکیٹوں تک سامان پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، تاہم اب یہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے متاثرین کے لیے عارضی مردہ خانے بن چکے ہیں۔
ڈاکٹر یاسر علی نے کہا کہ ان فریزروں کی موجودگی کے باوجود لاشوں کی تعداد ہسپتال کے اس مرکزی مردہ خانے کی گنجائش سے زیادہ ہوچکی ہے، متبادل جگہوں پر 20 سے 30 لاشیں خیموں میں بھی رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی بحران کا شکار ہے، اگر بدامنی اسی طرح جاری رہی تو ہم میتوں کو دفن بھی نہیں کر سکیں گے، قبرستان پہلے ہی بھر چکے ہیں اور ہمیں مُردوں کو دفنانے کے لیے نئے قبرستانوں کی ضرورت ہے۔