پاکستان

عیدالاضحیٰ پر کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ، ایڈوائزری جاری

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے نئی ایڈوائزری جاری کردی۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور فروخت ہونے کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے کانگو وائرس کی روک تھام کے حوالے سے نئی ایڈوائزری جاری کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگو وائرس کی علامات میں تیز بخار، پٹھوں میں درد، چکر آنا، پیٹ درد اور متلی شامل ہے، اس وائرس کا بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں انسان موت کے منہ میں بھی جاسکتا ہے۔

کانگو وائرس کا جانور سے انسان میں منتقل ہونے کا طریقہ یہ ہے کہ خون چوسنے والا چھوٹا کیڑا (جسے ’ٹک‘ بھی کہا جاتا ہے) اگر کسی جانور کو کاٹ لے تو جانور کانگو وائرس کا شکار ہوجاتا ہے اور اگر اس جانور کا خون انسان کے جسم پر لگ جائے تو یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی جانب سے جاری ایڈوائزری کے مطابق ’صحتِ عامہ کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت میں مختلف پہلوؤں پر توجہ دینی چاہیے، مثال کے طور پر حفاظتی لباس کا استعمال (لمبی بازو یا لمبے ٹراؤزر)، ہلکے رنگ کے کپڑے تاکہ چھوٹے کیڑے کپڑوں پر باآسانی نظر آسکیں، ان کیڑوں سے بچنے کے لیے جلد پر لگائی جانے والی ادویات کا استعمال ہے‘۔

ایک اور ایڈوائزری میں نیگلیریوسس فولیری (جسے دماغ کو کھاجانے والا کیڑا یا امیبا کہا جاتا ہے) کے حوالے سے بھی آگاہی دی گئی۔

ایڈوائزری کے مطابق ’تفریحی سرگرمیاں جیسا کہ تیراکی کے دوران غوطہ لگانا اور ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں، جب پانی میں کلورین شامل نہ ہو تو وہاں کسی بھی قسم کی سرگرمی سے دور رہیں‘۔

ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ رواں سال کانگو وائرس کے تین کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد گزشتہ 15 سال کے دوران ملک میں کیسز کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے۔

’البینیزم کے شکار افراد کو امتیازی سلوک، تشدد اور موت کا سامنا رہتا ہے‘

’بائپر جوائے‘ کراچی سے تقریباً 310 کلومیٹر دور، آج کیٹی بندر سے ٹکرانے کا امکان

حکومت نویں جائزے پر آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، ڈاکٹر عائشہ غوث