پاکستان

لاہور ہائیکورٹ کا عمران ریاض کی بازیابی کیلئے تمام ایجنسیوں کو مل کر کام کرنے کا حکم

وزارت داخلہ نے رپورٹ میں بتایا کہ ان کے ماتحت کسی ایجنسی کے پاس نہیں ہیں تاہم وزارت دفاع نے رپورٹ پیش نہیں کی جبکہ پولیس نے مزید وقت مانگا ہے، لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ نے اینکرپرسن عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست جاری تحریری حکم میں کہا ہے کہ تمام ایجنسیاں مل کر ان کو بازیاب کرکے 30 مئی کو عدالت میں پیش کریں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ تمام ایجینسیاں مل کر کام کریں اور عمران ریاض کو بازیاب کر کے 30 مئی تک عدالت میں پیش کریں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے مطابق عمران ریاض وزارت داخلہ کے ماتحت کسی ایجنسی کے پاس نہیں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ وزارت دفاع کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا اور نہ ہی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جبکہ پولیس نے مغوی کی بازیابی کے لیے 3 سے 4 دن کا مزید وقت مانگا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام ایجینساں مغوی کی بازیابی کے لیے اقدامات کریں اور 30 مئی کو ہونے والی اگلی سماعت تک انہیں عدالت میں پیش کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو حکم دیا تھا کہ وہ اینکر پرسن عمران ریاض کو پیش کرکے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں جبکہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار اینکر پرسن سے متعلق لاعلمی کا اظہار کر دیا تھا۔

عمران ریاض خان گرفتاری کیس

خیال رہے کہ 19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس میں پولیس کو (20 مئی) تک پیش رفت سامنے لانے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے عمران ریاض کے والد محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی تھی اور اس دوران ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

چیف جسٹس نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے تو ابھی تک کچھ نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے ڈی پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے ایک سب انسپکٹر تعینات کردیا باقی آپ نے کہا جاؤ موج کرو۔

اس سے قبل 17 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سیالکوٹ کے ڈی پی او کو اینکر عمران ریاض خان کو 48 گھنٹوں میں پیش کرنے کے حکم کے ایک روز بعد سٹی پولیس نے نامعلوم افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف ان کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

اینکر عمران ریاض خان کے والد محمد ریاض کی مدعیت میں لاہور کے تھانہ سول لائنز میں تعزیرات پاکستان کی سیکشن 365 کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ اینکرپرسن کو پولیس اہلکاروں نے گزشتہ ہفتے سیالکوٹ ایئر پورٹ سے گرفتار کیا اور اس کے بعد سیالکوٹ جیل منتقل کر دیا گیا۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ گرفتاری کے وقت میرے بیٹے کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا اور انہیں غیرقانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور اس دوران اہل خانہ سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے کہ 11 مئی کو گرفتاری کے بعد عمران ریاض خان کے بارے میں معلومات نہیں ہیں، انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ اور کشیدگی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، ان کے علاوہ بھی چند صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ: انکوائری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل، اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو نوٹسز جاری

جیسن روئے نے لیگ کرکٹ کیلئے انگلینڈ بورڈ سے اپنا معاہدہ ختم کردیا

ٹاک ٹاک نے اے آئی چیٹ بوٹ ’ٹاکو‘ متعارف کرادیا