پاکستان

پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے بھی 9 مئی کے واقعات پر پارٹی چھوڑ دی

استعفے دینے کے حالیہ سلسلے میں پی ٹی آئی ایک ہفتے کے اندر اندر کراچی سے اپنے چار اراکین اسمبلی سے محروم ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب اس کے رکن قومی اسمبلی اور کراچی چیپٹر کے صدر آفتاب صدیقی نے پارٹی سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پھوٹنے والے فسادات کی مذمت کرتے ہوئے ’اختلاف رائے‘ پر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آفتاب صدیقی نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ سے بھی استعفیٰ دیں گے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے اندر ایک حالیہ رجحان کے مطابق سلسلہ وار ٹوئٹس میں اس کا اعلان کیا، اب تک پارٹی کے دو رکن قومی اسمبلی اور دو سندھ اسمبلی کے اراکین نے پارٹی اور پارلیمانی رکنیت چھوڑتے ہوئے 9 مئی کے فسادات سے خود کو الگ کرلیا ہے۔

آفتاب صدیقی نے ٹوئٹ کیا کہ ’میں نے انجینئرنگ پروفیشنل کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور اللہ کی برکت سے گزشتہ تین دہائیوں میں اپنے آپ کو ایک معروف اور معزز بزنس مین کے طور پر قائم کیا۔‘

رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت میں ایک مشہور نام کے طور پر جانے جانے والے آفتاب صدیقی نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی خواہش کو یاد کیا جس کی وجہ سے وہ سیاست میں آئے۔

انہوں نے ’ایک پرامن شہری اور ایک سچے محب وطن‘ کے طور پر 9 مئی کے تشدد کے ساتھ ساتھ فوجی تنصیبات اور قومی یادگاروں پر ہونے والے ’حملوں‘ کی بھی مذمت کی جس سے وہ مایوس ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کراچی کے صدر اور ایم این اے کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی انفرادی حیثیت میں لوگوں کی بہتری کے لیے کام کرتے ہوئے اپنے ملک کی خدمت کرتا رہوں گا اور ایک بزنس مین کے طور پر معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہا ہوں۔

آفتاب صدیقی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام کے ساتھ تصدیق کی کہ ان کے اس فیصلے کے بارے میں کی گئیں ٹوئٹس درست ہیں۔

استعفے دینے کے حالیہ سلسلے میں پی ٹی آئی ایک ہفتے کے اندر اندر کراچی سے اپنے چار اراکین اسمبلی سے محروم ہوگئی ہے، اس سے قبل ایم این اے محمود بی مولوی اور ایم پی اے ڈاکٹر سنجے گنگوانی اور ڈاکٹر عمران علی شاہ نے بھی اسی بنیاد پر ایسے ہی اعلانات کیے تھے۔

ان کے علاوہ خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے دو رہنماؤں ، اجمل وزیر اور سید ذوالفقار علی شاہ ، نے بھی یہی دعویٰ کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد ان کے لیے پارٹی میں رہنا ممکن نہیں رہا۔

ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے کے پی کے سابق وزیر ہشام انعام اللہ خان اور ضلع صوابی سے سابق ایم این اے انجینئر عثمان خان تراکئی نے بھی پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر لی۔

پاکستان سمیت کئی ممالک میں انسٹاگرام سروس ڈاؤن

پی آئی اے کا حج آپریشن شروع، 700 سے زائد عازمین سعودی عرب روانہ

9 مئی کے واقعات میں مطلوب ملزمان کی گرفتاریاں جاری، اہلِ خانہ کو ہراساں کرنے کی اطلاعات