'نیوزی لینڈ، انگلش کرکٹ بورڈز کےخلاف قانونی کارروائی کیلئے وکلا سے مشاورت کریں گے'
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کرکٹ بورڈز کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے کے معاملے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے وکلا سے مشاورت کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈز کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے سے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو بھاری مالی نقصان ہوا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم ان دونوں بورڈز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے وکلا سے مشاورت کریں گے، پاکستان کے خلاف ایک مخصوص بین الاقوامی لابی مصروف عمل ہے، لیکن ہمیں جھکانے کی خواہش رکھنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، اس غلط فہمی کو جلد دور کرلیں'۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے بعد انگلینڈ بھی دورہ پاکستان سے دستبردار
واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا بیان انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے اگلے ماہ اپنی مرد اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان بھیجنے کے فیصلے سے دستبرداری کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔
انگلش کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'خطے میں سفر کے حوالے سے ہمارے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ اگر ہم یہ دورہ جاری رکھتے ہیں تو اس سے ہمارے کھلاڑیوں پر دباؤ بڑھے گا جو پہلے کووڈ-19 کے پابندیوں کے ماحول سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں'۔
ہمارے کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کی ذہنی اور جسمانی صحت کی نگہداشت ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم جن موجودہ حالات سے گزر رہے ہیں اس میں یہ مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعہ کو نیوزی لینڈ نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کے پہلے ایک روزہ میچ سے چند لمحے قبل ہی 'سیکیورٹی خطرے' کے باعث دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'سیکیورٹی خدشات': نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے دورہ پاکستان انٹیلیجنس گروپ 'فائیو آئیز' کی جانب سے ان کی ٹیم کو 'براہ راست' خطرے کا الرٹ موصول ہونے پر ختم کیا۔
فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد ہے جس میں آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، امریکا اور برطانیہ شامل ہیں۔
ان دوروں کی منسوخی کو صحافیوں، سیاستدانوں، کھلاڑیوں اور کمنٹیٹرز سمیت پاکستان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔