پاکستان

'سیکیورٹی خدشات': نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا

وزیراعظم نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کرکے بتایا کہ مہمان ٹیم کو کوئی سیکیورٹی کا خطرہ نہیں ہے، پی سی بی
| |

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا میچ شروع ہونے سے قبل 'سیکیورٹی خدشات' کی وجہ بتا کر دورہ پاکستان منسوخ کردیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے الرٹ موصول ہوا ہے اس لیے یکطرفہ طور پر سیریز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومتِ پاکستان نے مہمان ٹیم کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے، ہم نے نیوزی کرکٹ بورڈ کو بھی یہی یقین دہانی کرائی تھی اور وزیر اعظم نے ذاتی طور پر نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ ہماری سیکیورٹی انٹیلی جنس دنیا کی ایک بہترین ایجنسی ہے اور مہمان ٹیم کو کوئی سیکیورٹی کا خطرہ نہیں ہے'۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کا نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کیلئے میچ آفیشلز کا اعلان

انہوں نے بتایا کہ 'نیوزی لینڈ ٹیم کے آفیشلز نے حکومت پاکستان کی سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کیا تھا'۔

سیکیورٹی الرٹ کے بعد دورہ منسوخ کیا، نیوزی لینڈ کرکٹ

دوسری جانب نیوزی لینڈ کرکٹ نے تصدیق کی کہ بلیک کیپس نے نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے جاری سیکیورٹی الرٹ کے بعد اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان میں نیوزی لینڈ کی حکومت کو موصول سیکیورٹی خدشات میں اضافے اور نیوزی لینڈ کے سیکیورٹی ایڈوائزرز کے مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلیک کیپس دورے کو جاری نہیں رکھیں گے'۔

بتایا گیا کہ اب ٹیم کی واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ جو تجاویز ہمیں موصول ہوئیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دورے کو جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ پی سی بی کے لیے ایک دھچکا ہوگا جو شاندار میزبان رہے ہیں تاہم کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ واحد آپشن ہے'۔

نیوزی لینڈ کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹو ہیتھ ملز نے بھی ڈیوڈ وائٹ کے بیان کی تائید کی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اس سارے عمل میں شامل رہے ہیں اور اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کھلاڑی محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور ہر کوئی اپنے بہترین مفاد میں کام کر رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ سے سیریز سے قبل محمد نواز کورونا کا شکار

نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ 'ہم سیکیورٹی خطرے کی تفصیلات پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے اور نہ ہی واپس آنے والے اسکواڈ کے تازہ ترین انتظامات پر کوئی رائے دیں گے'۔

'وزیراعظم عمران خان کا جیسنڈا آرڈرن سے رابطہ '

بعد ازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ 'اب سے کچھ دیر قبل وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی ہم منصب جیسنڈا آرڈرن سے رابطہ کیا اور یقین دلایا کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی میسر ہے اور پی سی بی کے مطابق خود نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی نے پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دنیا کے بہترین انٹیلی جنس سسٹمز میں شامل ہیں اور ان کی رائے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ازخود احتیاط کی پالیسی کے پیش نظر دورہ ملتوی کرنے کی استدعا کی'۔

راولپنڈی میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں آج سے شروع ہونے والی پاک ۔ نیوزی لینڈ سیریز کے پیش نظر تقریباً 4 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ شائقین کرکٹ کے اسٹیڈیم میں داخلے کے لیے میٹل ڈیٹیکٹرز، بائیومیٹرک چیکنگ اور واک تھرو گیٹ کے اتظامات کیے گئے تھے۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ راولپنڈی میں کوئی خدشہ نہیں ہے لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے اور پُرامن ماحول کو یقنی بنانے کے لیے تمام تر سیکیورٹی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

راولپنڈی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کرکٹ سیزیز کے لیے سیکیورٹی کے فل پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ 350 ٹریفک افسران و اہلکار ٹریفک کے انتظامات سنبھا لیں گے، کرکٹ اسٹیڈیم کی کے گرد عمارتوں پر اسنائپرز تعینات کیے گئے جبکہ چیکنگ کے لیے 50 سے زائد مقامات پر پولیس کا پہرا لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ سے سیریز کیلئے 25 فیصد تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت

انہوں نے کہا کہ میچ کے تماشائیوں کے لیے پارکنگ کے الگ مقامات رکھے گئے ہیں۔

دوسری جانب ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل ٹریفک پلان بھی تیار کیا گیا تھا جس کے مطابق میچ کے دوران کرکٹ اسٹیڈیم سے متصل سڑک بند رکھی جانی تھی۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 18 سال بعد تین ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے کے لیے 11 ستمبر کو پاکستان آئی تھی۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلی جانی تھی، میچز 17، 19 اور 21 ستمبر کو شیڈول تھے۔

اس کے علاوہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ نے 25 ستمبر سے 3 اکتوبر تک شیڈول پانچ ٹی 20 میچز بھی کھیلنے تھے۔

نیب کو ٹیکس گزاروں کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا بڑا فیصلہ

ایران کا عالمی پابندی کے اثرات کم کرنے کیلئے 'کرپٹو کرنسی' کے استعمال پر غور

محبت کی کہانی پر بنا درفشاں سلیم اور دانش تیمور کا ڈراما 'عشق جنون'