پاکستان معیشت خطرات کا شکار، اگلے سال تک بحالی کا امکان نہیں، عالمی بینک
اسلام آباد: عالمی بینک نے کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث سامنے آئے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان کی معیشت گزشتی اندازے سے بھی بری کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی جس کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق’عالمی اقتصادی امکانات‘ نامی اپنی نئی رپورٹ میں امریکا سے تعلق رکھنے والے قرض دہندہ ادارے نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال ملک کی معیشت خطرات کا شکار ہونے کا امکان ہے جس سے آئندہ مالی سال تک بحالی ممکن نہیں۔
رپورٹ میں مالی سال 20-2019 کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی منفی شرح نمو -2.6 فیصد جبکہ سال 21-20 میں -0.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس جنوبی ایشیا کیلئے بہت بڑا 'طوفان' ہوسکتا ہے، عالمی بینک
بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’پاکستان (مالی سال 20-2019 میں -2.6 فیصد) اور افغانستان (2020 میں -5.5 فیصد) دونوں کو (معیشتوں کے) سکڑنے کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ کمی کے اقدامات سے نجی کھپت پر بھاری بوجھ پڑنے کی توقع ہے'۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اہم برآمدی شعبہ جات کے تیزی سے سکڑنے کی توقع ہے جس کی بحالی سست ہوگی‘۔
یہ کارکردگی عالمی بینک کی 12 اپریل کو جاری کردہ رپورٹ سے بھی خراب ہے جس میں شرح نمو 2.2- فیصد اور 1.3- فیصد رہنے اور 0.9 فیصد بحالی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’مالی سال 20 کے چوتھے حصے میں آؤٹ پٹ کے تیزی سے سکڑنے کا امکان ہے جس سے مجموعی شرح نمو 1.3- فیصد ہوجائے گی‘۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں سال نمو منفی 1.5 فیصد ہوگی، آئی ایم ایف کی پیش گوئی
یہ اندازہ حکام کے حالیہ تخمینے کے برعکس ہے کیونکہ اس میں رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے 0.4- تک کم ہوجانے اور آئندہ مالی سال تک 2.3 فیصد کی بحالی کا تخمینہ ظاہر کیا گیا۔
تاہم دوسری جانب خطے کی دیگر معیشتیں بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان مالی سال 20-2019 میں بھی ترقی کرتی رہیں گی حالانکہ یہ سب بھی عالمی وبا کے اثرات سے متاثر ہوئی ہیں۔
عالمی بینک نے خطے میں جی ڈی پی کے سال 2020 میں 2.7 فیصد سکڑنے کا تخمینہ لگایا ہے کیوں کہ وبا کے خلاف اقدامات نے کھپت اور خدمات میں رکاوٹ پیدا کردی ہے اور وبا کی صورتحال کے باعث نجی سرمایہ کار بھی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔