یورپ کی متعدد یونیورسٹیوں اور تحقیقی مراکز کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈیوائسز اور منشیات دونوں کی لت دماغ کے کے اہم حصوں پر یکساں اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کرنے والے 18 سے 30 سال کی عمر کے 22 افراد کا موازنہ 26 ایسے لوگوں سے کیا گیا جن میں یہ لت نہیں تھی۔
محققین نے ایم آر آئی کی مدد سے ان افراد کا دماغی حجم اور مخصوص حصوں میں سرگرمیوں کی سطح کا بھی جائزہ لیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ اسمارٹ فونز کی لت کے عادی افراد کے دماغوں کے بیشتر حصوں بشمول میں گرے میٹر والیوم کی شرح کم پائی گئی جن میں Anterior insula بھی شامل تھا، جس کو منشیات کی عادت سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے یہ بھی دریافت کیا کہ اسمارٹ فون کی لت میں اسکور جتنا زیادہ بڑھتا ہے، اتنا ہی دماغ کے وہ حصے جو ہمدردی، اضطراب، جذبات اور فیصلہ سازی کے عمل میں کردار ادا کرتا ہے، اس کی سرگرمی اور حجم میں کمی ہوتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ پہلی بار یہ معلوم ہوا ہے کہ فون کو بہت زیادہ اہمیت دینے والاے افراد کے دماغ میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں۔
یہ تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی اور اس کی وجہ اور اثر کو ثابت بھی نہیں کیا جاسکا جس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج اس تصور کو چیلنج کرتے ہیں کہ اسمارٹ فونز بے ضرر ہیں۔
محققین کے مطابق اسمارٹ فونز کا بہت زیادہ استعمال کسی لت کی طرح ہوتا ہے اور اس کے جسمانی اور ذہنی صحت پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔