سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی
اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دے دیا۔
وفاقی دارالحکومت میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔
عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف اس وقت دبئی میں ہیں، جہاں انہیں طبیعت ناسازی کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
آج دیے گئے فیصلے پر پرویز مشرف کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے، تاہم اگر عدالت عظمیٰ بھی خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرم کی سزا کو معاف کرسکیں۔
یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین توڑنے پر کسی سابق فوجی سربراہ یا سابق صدر کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہو۔
علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز میں اعلیٰ فوجی قیادت کا ایک اجلاس بھی ہوا۔
اگرچہ گزشتہ سماعت پر خصوصی عدالت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ کیس کا فیصلہ 17 دسمبر کو سنا دے گی، تاہم اس کے باوجود حکومتی پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے آج 3 درخواستیں دائر کیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دی گئی اور کہا گیا کہ حکومت شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانا چاہتی ہے۔ استغاثہ کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔ اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ساڑھے 3 سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آگئیں۔ ساتھ ہی جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزر چکا ہے۔ جنہیں ملزم بنانا چاہتے ہیں انکے خلاف کیا شواہد ہیں؟، کیا شریک ملزمان کے خلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحیقیقات ہوسکتی ہے، ستمبر 2014 کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا کہا تھا۔