الیکشن کمیشن کا سینیٹ انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق جاری
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے اراکین اسمبلی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ الیکشن میں شرکت کے لیے قومی وصوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا جبکہ موبائل فون کو پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی۔
اس کے علاوہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر کو خراب کرنے، جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی اور بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق غیر متعلقہ شخص کو بیلٹ پیپر دینے پر آر او فوری سزا سنا سکتا ہے جبکہ ریٹرننگ افسر کو بیلٹ پیپر منسوخ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسر کو مجسٹریٹ درجہ اول کے تحت اختیارات بھی تفویض کردیئے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ ضمنی انتخاب: مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب
کمیشن کے مطابق ریٹرننگ افسر کو سمری ٹرائل کرکے فوری سزا سنانے کا حق حاصل ہوگا جبکہ وہ کسی بھی قسم کی بے قاعدگی، بدنظمی پر انتخابی عمل معطل کرسکے گا۔
کمیشن نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ سینیٹ کی پولنگ کے روز پولنگ اسٹیشن کے باہر رینجرز اور ایف سی تعینات ہوگی اور رینجرز اور ایف سی کی تعیناتی کا فیصلہ ریٹرننگ افسران کی تجویز پر کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تمام ووٹر ایک ہی راستے سے پولنگ اسٹیشن جائیں گے اور کسی کے لیے خصوصی راستہ مختص نہیں ہوگا۔
اس سے قبل سینیٹ انتخابات کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے سیکریٹری الیکشن کمیشن کی صدارت میں اجلاس ہوا۔
جس میں بتایا گیا کہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پنجاب کے لیے 1600، سندھ کے لیے 800 بیلٹ پیپرز جبکہ خیبرپختونخوا کے لیے 600، بلوچستان300، اسلام آباد کے لیے 800 اور فاٹا کے لیے 50 بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’پارلیمنٹ کے باہر ایف سی اور رینجرز تعینات کی جائے گی‘
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ بیلٹ پیپرز متعلقہ ریٹرننگ افسران کے حوالے کیے جاچکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کا آغاز 3 مارچ کو صبح 9 بجے سے بغیر کسی وقفے کے 4 بجے تک جاری رہے گا جبکہ غیر حتمی نتائج 3 مارچ کو ہی شام میں جاری کردیئے جائیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہدایت کی تھی کہ میڈیا کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ الیکشن کے لیے اندر داخلے کی اجازت دی جائے کیونکہ میڈیا ہمارا اہم ستون ہے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کے نوٹس میں جب میڈیا پر سینیٹ الیکشن کی کوریج کی پابندی کی بات آئی تو انہوں نے فوری طور پر اس کا نوٹس لیتے ہوئے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور اسلام آباد کے لیے ہدایات جاری کر دیں کہ میڈیا کے کوریج پر لگی پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: امیدواروں کی جانچ پڑتال مکمل
یاد رہے کہ گزشتہ روز نہال ہاشمی کی نا اہلی کے بعد خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب ہوا تھا اور اس دوران یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے میڈیا کو سینیٹ انتخابات کی کوریج سے روک دیا۔
2 مارچ 2018 کو پنجاب اسمبلی میں نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ ڈاکٹر اسد اشرف 298ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار زرقا سہروردی تیمور کو صرف 38 ووٹ مل سکے۔
واضح رہے کہ ایوانِ بالا کی 104 میں سے 52 نشستوں پر انتخابات 3 مارچ 2018 کو معنقد ہوں گے جس کا باقاعدہ اعلان 2 فروری کو کیا گیا تھا۔
52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ 12 مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھاکر سینیٹر شپ کے حقدار بن جائیں گے۔
ایوانِ بالا 104 سینیٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں چاروں صوبوں سے مجموعی طور پر 92، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے 8، اسلام آباد سے 4 نشستیں ہوتی ہیں۔
صوبے کی سطح پر کل 23 نشستیوں میں سے 14 جنرل، 4 خواتین جبکہ ایک اقلیت اور 4 ٹیکنوکریٹ کے لیے ہوتی ہیں۔