پاکستان

وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں: اسفند یار ولی

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ سونامی ہمیشہ تباہی برپا کرتا ہے اور وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

چارسدّہ: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں۔

یہاں کل بروز اتوار اسفند یار ولی کو اے این پی کا ایک بار پھر سربراہ منتخب کیا گیا۔

انہیں ولی باغ میں پارٹی کے 573 ارکان پر مشتمل جنرل کونسل کے منعقدہ اجلاس کے دوران منتخب کیا گیا، اس اجلاس کے بعد اسفند یار نے کہا کہ اگر جمہوریت کو کوئی نقصان پہنچا تو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور پی اے ٹی کے رہنما طاہر القادری اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

انہوں نے کہا ’’اے این پی جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کی کسی بھی مہم کی حمایت نہیں کرے گی اور اس مقصد کے لیے کیے جانے والے کسی بھی اقدام کی مزاحمت کرے گی۔ آئین میں ایک راستہ موجود ہے، جس کی پیروی کرنی چاہیٔے۔‘‘

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی قیادت کی حکومت نے وزیرستان کے بے گھر افراد کی مدد کے لیے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور اس کے بجائے وہ اسلام آباد میں بھنگڑا ڈالنے میں مصروف تھی۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ سونامی ہمیشہ تباہی برپا کرتا ہے اور پچاس ہزار افراد کی ریلی کا انعقاد کرکے وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں کو تمام معاملات پارلیمنٹ میں حل کرنا چاہیٔے۔ پاکستان تحریک انصاف کا مطالبہ غیر قانونی ہے اور حکومت کو پارلیمانی صورت میں اس پر غور نہیں کرسکتی۔

اسفند یار ولی نے پی ٹی آئی کے وزراء پر الزام عائد کیا کہ وہ بدعنوانی میں ملؤث تھے اور قومی احتساب بیورو میں ان کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی، لیکن ان کی پارٹی دوسروں پر الزامات عائد کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنو کریٹ کی یا ایک قومی حکومت کی تشکیل کے لیے پی ٹی آئی کے سربراہ کا مطالبہ بلاجواز ہے۔ ملک ایسی کسی مہم جوئی اور جمہوریت کے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

اے این پی کے رہنما نے کہا ’’ہم نے صوبے کے لیے ایک نام اور اس کے وسائل کے قانونی حقوق حاصل کرکے باچا خان اور عبدالولی خان کے خواب کو مکمل کیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں قیام امن خطے میں صورتحال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کو روکنے کے لیےضروری ہے۔

اسفند یار ولی نے پارٹی کے آئین میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کی کہ جس سے فاٹا سے ایک نائب صدر کے انتخاب کی راہ ہموار ہوسکے، انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کو قومی دھارے کی سیاست میں لانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہیٔیں، تاکہ انہیں بھی دیگر شہریوں کی طرح مواقع حاصل ہوسکیں۔

غلام احمد بلور اے این پی کے سینئر نائب صدر، میاں افتخار حسین جنرل سیکریٹری، تاج الدین خان ڈپٹی جنرل سیکریٹری، واجد علی خان ایڈیشنل جنرل سیکریٹری، زاہد خان سیکریٹری اطلاعات اور شمس بونیری سیکریٹری ثقافت منتخب ہوئے۔