پاکستان

علماء و مشائخ کنونشن میں مذہب کے نام پر ناانصافی کی مذمت

کنونشن میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ان افراد کے خلاف کارروائی کرے، جو شدت پسندی اور دیگر واقعات میں ملوث ہیں۔

کراچی: پاکستان علما کونسل ( پی یو سی) کے زیر احتمام گزشتہ روز بدھ کو علماء اور مشائخ کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مذہب کے نام پر شدت پسندی اور مسلمانوں کے خلاف پُرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پر دہشت گردوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے زور دیا گیا۔

کنونشن میں حکومت پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ان لوگوں کو گرفتار کرکے سنائیں دے جو اندرونِ سندھ میں حالیہ بم حملوں اور کراچی میں نوجوانوں کے 'ماورائے عدالت' قتلِ عام میں ملوث ہیں۔

اس کنونشن اور امن کانفرنس کا انعقاد پاکستان علماء کونسل کے سربراہ علامہ طاہر اشرافی نے کیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اور تیس سے زائد سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کنونشن کے بعد ایک ضابطہ اختلاق پر مشتمل مشترکہ اعلامیے پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے افراد نے دستخط کیے جس کو علامہ اشرافی نے پڑھ کر سنایا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تشدد اور انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر امن کنونشن میں شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر تمام مذاہب اور سیاسی جماعتوں اور کسی بم مذہب اور فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی گئی کہ وہ ایک دوسرے کے خیالات کا احترام کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام شہری آیا وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور مذہب کے نام پر کسی قسم کی ناانصافی آئین کے خلاف ہے۔

علامہ اشرافی نے کہا کہ جو لوگ غیر مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر فرقہ وارانہ اور شدت پسند حملوں میں ملوث ہیں وہ مذہب کے نام پر پاکستان کا نام بدنام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کنونشن میں شریک تمام افراد نے غیر مسلم افراد کے خلاف ایسے واقعات اور خوف پھیلانے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا اس طرح کے عناصر پاکستان کے آئین کے خلاف کام کررہے ہیں جن کو یہ کام کرنے سے روکنا چاہیے۔

توہینِ رسالت کے قانون کے بارے کنونشن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ توہینِ رسالت کرنے والے کو سخت سزا دی جاسکتی ہے، لیکن یہ قانون معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

علامہ اشرافی کا مزید کہنا تھا کہ کنونشن نے کراچی میں اغوا برائے تاوان اور 'ماورائے عدالت' قتلِ عام پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ اس کی تفتیش کرے کہ آیا اس طرح واقعات میں کون سے عناصر ملوث ہیں۔