دنیا

دہلی کے وزیراعلٰی کا ہندوستان کی مرکزی حکومت کے خلاف دھرنا

عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال نے مخالفین کی جانب سے ان کے دھرنے کو ڈرامہ قرار دینے پر کہا کہ یہی جمہوریت ہے۔

دہلی: ہندوستانی ریاست دہلی کی پولیس کے چار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے مطالبہ کے ساتھ احتجاجی دھرنے پر بیٹھے دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ وہ ہندوستان کے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو چین کی نیند نہیں سونے دیں گے۔

آج بروز منگل اکیس جنوری کی صبح میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ”دہلی میں روز بروز جرائم بڑھتے جا رہے ہیں، اس کے باوجود سشیل کمار شندے چین کی نیند کس طرح سو سکتے ہیں ۔ ہم انہیں چین کی نیند نہیں سونے دیں گے۔“

انہوں نے کہا ”دہلی میں مائیں اور بیٹیاں محفوظ نہیں رہی ہیں۔ پولیس مجرموں کا ساتھ دے رہی ہے۔ سب کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ آخر اس نظام کو کیا ہو گیا ہے؟ کیوں ایک وزیر اعلٰی اس طرح احتجاجی دھرنادینے پر کیوں مجبور ہوگئے؟“

اروند کیجریوال پیر سے ہی ریل بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا ”اب ملک کی سیاست بدل گئی ہے۔ کانگریس، بی جے پی اور میڈیا سمیت سب ہی سمجھ لیں کہ اب سیاست ایسی ہی ہوگی۔ جسے آپ ڈرامہ کہہ رہے ہیں وہی حقیقی جمہوریت ہے۔“

دہلی کے نو منتخب وزیر اعلی نے کہا ”ان لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ ملک کا سیاسی مباحثہ بدل رہا ہے۔ اب شہر میں ایسے جرائم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔“

درحقیقت یہ معاملہ دہلی حکومت کے دو وزراء سومناتھ بھارتی اور راکھی بڑلا کی دہلی پولیس کے ساتھ ہوئی تکرار سے جڑا ہوا ہے۔

پیر کو اروند کیجریوال وزارت داخلہ کے باہر دھرنے دینے کے لیے جا رہے تھے لیکن پولیس نے انہیں ریل بھون کے پاس روک دیا تھا ۔ اس کے بعد کیجریوال ریل بھون پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

سومناتھ بھارتی نے گزشتہ ہفتے دہلی پولیس سے جنوبی دہلی کے ایک گھر پر یہ کہہ کر کارروائی کا حکم دیا تھا کہ وہاں عصمت فروشی اور منشیات کا کاروبار ہوتا ہے۔

عام آدمی پارٹی کے رہنما سومناتھ بھارتی کا کہنا تھا کہ دہلی پولیس نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی، تاہم دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ رات کے وقت وہ کسی خاتون کے گھر پر چھاپہ نہیں مار سکتے۔

لیکن بعد میں اس گھر میں رہنے والی خواتین اور ان کے کئی افریقی نژاد ساتھیوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ وزیر کے ساتھیوں نے خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔

سومناتھ بھارتی نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

دہلی پولیس نے عدالت کے حکم پر نامعلوم افراد کے خلاف یوگنڈا کی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے لیے ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

اروند کیجریوال نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی ملی بھگت کے بغیر دہلی شہر میں کوئی بھی جرم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دہلی میں جنسی زیادتی کے واقعات جاری ہیں اور دہلی پولیس صرف تحقیقات کر رہی ہے۔

دوسری جانب دہلی میں یوگنڈا کے ہائی کمیشن کی ایک خاتون نے وزیر قانون سومناتھ بھارتی کی جانب سے کارروائی کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بہت ساری خواتین کام کے لالچ کے بہانے یہاں لائیں جاتی ہیں اور پھر ان کو جسم فروشی کے کاروبار میں دھکیل دیا جاتا ہے۔

ایک سابق ہوم سیکریٹری نے کہا ہے کہ تھانہ انچارج اپنی پوسٹنگ کے لیے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو پیسے دیتے ہیں، لیکن وزیر داخلہ نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

احتجاجی دھرنے پر بیٹھے اروند کیجروال نے کہا کہ ہم 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کیسے مناسکتے ہیں، جب ہمارے ملک میں خواتین غیر محفوظ ہیں، ہمارے لئے آج کا دن ہی یوم جمہوریہ ہےجب ہم یہاں انصاف کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں انتشار پھیلاتا ہوں، تو ٹھیک ہے، میں افراتفری اور انتشار پھیلانے والا ہوں۔ شہر کے ہر گھر میں افراتفری کا عالم ہے، لیکن آج میں وزیر داخلہ کے گھر میں افرا تفری پھیلا دوں گا۔

وزیراعلٰی نے کہا کہ ہمارا پیغام بہت واضح ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ دہلی میں گھر سے باہر نکلنے والی ہر لڑکی ہر خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچے۔ دہلی کو جرم نگری کہا جانے لگا ہے جو خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ شہر بن چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دہلی کی پولیس جوابدہ نہیں ہے۔

پولیس پر عام لوگوں کا اعتبار کم ہونے کی وجہ سے یہی عام لوگ گزشتہ ڈیڑھ دو سال میں کئی بار سڑکوں پر احتجاج کر چکے ہیں۔