پاکستان

ٹھٹھہ: کینجھر جھیل سے پانچ لاشیں برآمد

پولیس کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد کراچی سے ایک گاڑی میں آئے تھے اور جھیل کے قریب ایک ریزارٹ میں قیام پذیر تھے۔

حیدر آباد: پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ کے قریب واقع کینجھر جھیل میں واقع نوری جام تماچی کے مزار پر پانچ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

پولیس معاملے کی تحقیقات کررہی ہیں تاہم واقعے کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد کراچی سے ایک گاڑی میں آئے تھے اور جھیل کے قریب ایک ریزارٹ میں قیام پذیر تھے۔

انہوں نے مزار تک جانے کے لیے ایک لانچ کو کرایہ پر لیا کیوں کہ یہ مزار جھیل کے درمیان میں واقع ہے۔ڈی آئی جی پولیس حیدرآباد رینج اکرم نعیم نے ڈان ڈاٹ کام کو فون پر بتایا 'لانچ آپریٹر نے پولیس کو بتایا ہے کہ یہ سیاح تھے جنہیں اس نے مزار پر چھوڑا تھا اور جنہیں اسے دو گھنٹنے بعد واپس لیکر جانا تھا تاہم مزار پر واپس پہنچنے پر اسے لاشیں ملیں جن کے سر پر گولیوں ماری گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اس بیان کی توثیق کررہی ہے کیوں کہ یہ صرف ابتدائی معلومات ہیں۔

مرنے والوں کو محمد علی ریاض، عدنان سعید، سہیل احمد، بلال ایوب خان اور جہانگیر اختر کے نام سے شناخت کیا گیا ہے۔

عام طور پر جھیل کے کنارے سے نوری جام تماچی کے مزار تک پہنچنے میں 10 سے 15 منٹ لگتے ہیں ۔

جھیل جنوبی سندھ میں ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔ ایک لیجنڈ کے مطابق نوری جھیل کے درمیان میں دفن ہے تاہم یہاں زیادہ تر لوگ گرمیوں میں ہی آتے ہیں جبکہ سردیوں میں سیاحوں کی آمد کم ہی ہوتی ہے۔

ایس ایس پی ٹھٹھہ حسیب افضل نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس تمام حقائق کی چھان بین کررہی ہے۔

ان کے مطابق واقعے میں متعدد افراد بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریٹر گل محمد ان کی حراست میں ہے اور ان کے بیانات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ گل محمد کا کہنا ہے کہ سیاحوں نے اسے کہا تھا کہ دو گھنٹے بعد انہیں پک کیا جائے یا پھر جب وہ فون کریں۔

ایک افسر کے مطابق جب مغرب تک کوئی فون نہیں آیا تو بوٹ آپریٹر مزار کی جانب روانہ ہوا جہاں اسے یہ لاشیں ملیں۔