ملک بھر میں یکساں تعلیمی نصاب کے لیے قومی نصاب کمیشن کی تجویز
اسلام آباد: حکومت نے ایک قومی نصاب کمیشن (این سی سی) کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جو تمام صوبوں کے اسکولوں اور کالجوں میں یکساں تعلیمی نصاب کے تحت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔
وزیرِ مملکت برائے تعلیم، تربیت اور معیار برائے اعلیٰ تعلیم، محمد بلیغ الرحمان نے وزرائے اعلیٰ کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ صوبوں کے نصاب سے متعلق محکموں میں ہم آہنگی کے فقدان سے نصاب کے مواد اور اس کے معیار میں تضادات پیدا ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ قومی نصاب کمیشن میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اراکین لیے جائیں گے، اوراس کی سربراہی مخصوص مدت کے لیےایک صوبے سے دوسرے صوبے کو منتقل ہوتی رہے گی۔
محمد بلیغ الرحمان نے قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا تھا کہ صوبے مختلف معیار کے طالبعلم تیار کررہے ہیں، اس لیے ان کے نصاب ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایک فورم جس میں پورے ملک سے ماہرین بیٹھ کر اسکولوں اور کالجوں کے لیے ایک یکساں تعلیمی نصاب تیار کریں جو قومی ضروریات کو پورا کرتا ہو۔
ذرائع کے مطابق صوبوں نے اس تجویز کا تاحال جواب نہیں دیا ہے۔ 2010ء میں کی گئی اٹھارویں ترمیم سے پہلے وفاقی وزارتِ تعلیم نصاب کی تیاری کی ذمہ دار تھی۔
اس شعبے میں وسیع تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر اے ایچ نیّر سے جب اس اقدام پر تبصرے کی درخواست کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اساتذہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ نصاب کی تیاری کا کام مرکزی طور پر ہونا چاہیۓ۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے اپنے اسکولوں اور کالجوں کے لیے نصابی کتابوں کی تیارکرتے ہیں۔
اس شق کے برعکس کام کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے ایک اور آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی، جو ایک مشکل کام ہوگا۔
ڈاکٹر نیّر کے مطابق وفاقی حکومت نگرانی کے اداروں کو نصاب کی نگرانی کا ادارہ تشکیل دینے کا اختیار دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو بھی اس عمل میں شامل کیا جانا چاہیٔے اور اس اقدام کے لیے صوبوں کی رضامند کی ضرورت ہوگی۔