پاکستان

الیکشن کمیشن کا نادرا کا کنٹرول سنبھالنے سے انکار

کمیشن کے تمام اختیارات آئین کے دائرہ کار میں ہیں جو ایسے کسی بھی کام کی اجازت نہیں دیتا: سیکریٹری الیکشن کمشین۔
|

اسلام آباد:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کو مسترد کردیا جس انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی یا (نادرا) کے اتخابی عمل سے متعلق انتظامی کنٹرول کو تین مہینے کے لیے الیکشن کمیشن کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک طویل جائزے کے بعد وزیر داخلہ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے انتظامی فرائض اوراختیارات آئین کے دائرہ کار میں ہیں اور آئین نہ تو اس طرح کے عمل کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی ووٹرز کی تصدیق کے لیے کوئی ہدایت جاری کرتا ہے اور آئین میں کسی ادارے کو بھی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے ووٹروں کی تصدیق کرنے کا اختیار نہیں ہے، باالخصوص ایسے معاملے میں جب خود الیکشن کمیشن نے اتخابات کا انعقاد کروایا ہے۔

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اس طرح کے معاملے میں عدالت یا پھر کوئی جوڈیشل ٹربیونل جیسا غیر جانبدار فورم ہی اختیار رکھتا ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ انگوٹھوں کے نشانات سے ووٹرز کی تصدیق کے لیے نادرا کا آپٹیکل اسکیننگ سسٹم فرانزک کی رپورٹ پر بنی ہے اور اس کی تصدیق الیکشن ٹربیونل کے ذریعے کی گئی۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اتوار کے روز کہا تھا کہ حکومت نے ووٹرز کی جانچ پڑتال سے متعلق نادرا کا انتظامی کنٹرول تین مہینے کے لیے ایکشن کمیشن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کو وزیراعظم نے بھی منظوری دے دی ہے۔

اس کے اگلے ہی روز سیکریٹری داخلہ شاہد خان نے الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد کو حکومتی فیصلے پر راضی کرنے کے لیے طلب کیا، لیکن اس موقع پر اشتیاق احمد نے انہیں بتایا کہ وہ اس حکومتی تجویز پر کمیشن کے اراکین کے مؤقف کا انتظار کررہے ہیں۔