پاکستان

نئے چیف جسٹس کا پہلا ازخود نوٹس

نئے چیف جسٹس تصدق جیلانی نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی پہلا ازخود نوٹس لے لیا۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی بطور چیف جسٹس حلف برداری کے چند گھنٹوں بعد ہی گزشتہ روز ہونے والے فل کورٹ ریفرنس کی ویڈیو منظر عام پر لانے پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ محمد علی کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کریں تاکہ اس کے ذمے داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

چیف جسٹس نے یہ نوٹس رجسٹرز سپریم کورٹ کے نوٹ پر لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اس بات کو بہت زیادہ رپورٹ کیا گیا کہ ایک مخصوص میڈیا گروپ کو گیارہ دسمبر کو ہونے والے فل کورٹ ریفرنس کی براہ راست کوریج کے لیے کورٹ روم نمبر ایک تک رسائی دی گئی۔

اس سے قبل جمعرات کو جسٹس تصدق حسین جیلانی نے سپریم کورٹ کے اکیسویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

حلف برداری کی پروقار تقریب ایوانِ صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی جہاں پر صدر ممنون حسین نے جسٹس تصدق جیلانی سے حلف لیا۔

تقریب میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے علاوہ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، غیر ملکی سفیروں، سپریم کورٹ کے ججز اور وفاقی وزرا کے ساتھ سینیئر وکلاء نے بھی شرکت کی۔

حلف اٹھانے کے بعد صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر جسٹس تصدق حسین جیلانی کو مبارکباد دی۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے 1974ء میں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان سے قانونی شعبے میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور 1976ء تک وہ ہائی کورٹ کے وکیل کی حثیت سے کام کرتے رہے، جبکہ 1993ء میں انہیں ایڈوکیٹ جنرل آف پنجاب کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

لیکن، ایک سال کے بعد ہی سات اگست 1994 کو ان کا تقرر لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر کردیا گیا۔

واضح رہے کہ جسٹس تصدق جیلانی کو 31 جولائی 2004ء کو سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی۔

تین نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی کے بعد ان کے دوبارہ حلف اٹھانے سے انکار پر جسٹس تصدق جیلانی کو غیر فعال کردیا گیا تھا، لیکن ججوں کی بحالی کے بعد ستمبر 2009ء میں انہیں ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس جیلانی آئندہ سال چھ جولائی تک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔