چیف جسٹس افتخار چوہدری کا سپریم کورٹ میں آخری دن
اسلام آباد: پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی سپریم کورٹ میں 13 سال تک فرائض سرانجام دینے کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری آج بدھ کے روز سرپم کورٹ میں اپنا آخری دن گزاریں گے۔
خیال رہے کہ چار فروری سن 2000ء میں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے ترقی پائی تھی اور بعد میں جون 2005ء میں انہیں سپریم کورٹ کے 20 ویں چیف جسٹس کے طور پر ترقی دے دی گئی۔
گزشتہ کچھ سالوں کے دوران جسٹس افتخار چوہدری نے سپریم کورٹ کے نظام کو تبدیل کردیا، کیونکہ اس سے پہلے یہ صوبائی عدالتی کا پلیٹ فارم جانا جاتا تھا، لیکن معزول ججوں کی بحالی کی تحریک کے نتیجے میں 2009ء میں ایک مرتبہ پھر اپنے عہدے پر بحال ہونے کے بعد افتخار چوہدری نے انصاف کی فراہمی کا ایک الگ طریقۂ کار اختیار کرتے ہوئے عوامی مفاد کے لاتعداد معاملات پر ازخود نوٹس لیے۔
اعداد و شمار کے مطابق سپریم کورٹ میں ہر روز دائر کی جانے والی عوامی درخواستوں کی تعداد 250 سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔
اس عرصے کے دوران چیف جسٹس افتخار چوہدری نے جو تاریخی فیصلے لیے ان میں انسانی حقوق سے متعلق لاپتہ افراد کیس، اسٹل ملز کی نجکاری، این آر او کا نفاذ اور پی سی او کے تحت 2007ء میں 100 ججوں کو معزول کرنے سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔
اپنی الوداعی تقریروں میں جسٹس افتخار چوہدری اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع کی خبروں کو رد کرتے ہوئے یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو 22 نومبر کو اہدیت کردی تھی کہ وہ جسٹس تصدق حسین جیلانی کی بطور نئے چیف جسٹس تقرری کے لیے وفاقی حکومت کو ایک خط تحریر کریں تاکہ وہ ان کی تقرری کا نوٹیفیکشن جاری کریں۔
یاد رہے کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی کل بروزجمعرات کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
نئے آنے والے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے 1974ء میں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان سے قانونی شعبے میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور 1976ء تک وہ ہائی کورٹ کے وکیل کی حثیت سے کام کرتے رہے، جبکہ 1993ء میں انہیں ایڈوکیٹ جنرل آف پنجاب کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
لیکن، ایک سال کے بعد ہی سات اگست 1994 کو ان کا تقرر لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر کردیا گیا۔
واضح رہے کہ جسٹس تصدق جیلانی کو 31 جولائی 2004ء کو سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی۔
تین نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی کے بعد انہوں نے دوبارہ حلف اٹھانے سے انکار پر جسٹس تصدق جیلانی کو غیر فعال کردیا گیا تھا، لیکن ججوں کی بحالی کے بعد ستمبر 2009ء میں انہیں ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ میں شامل کرلیا گیا۔
جسٹس جیلانی آئندہ سال چھ جولائی تک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔