دنیا

ہندوستان میں پاکستانی شراب

انڈیا میں پارٹنرز کی متلاشی مری بریروی نے ملک کے اندر اس سال تین ماہ میں ایک ارب چودہ کروڑ روپے کی شراب فروخت کی۔

اسلام آباد: ملک کے اولین شراب ساز ادارے کو ہندوستان میں ایک شراکت دار کی ضرورت ہے، جو ہمسایہ ملک میں اس کے تیار کردہ مشروب فروخت کرسکے، اور وہاں سے بین الاقومی سطح پر برآمد کرے، اس لیے کہ پاکستان سے الکوحلی مشروبات کی برآمد پر پابندی عائد ہے۔

مری بریوری کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو کے خصوصی معاون شبّیر رحمان کہتے ہیں ”ہم نے ایک سال قبل ایک کمپنی کو اپنی مصنوعات کی فروخت کا حق دیا تھا، لیکن یہ معاہدہ حقیقی روپ میں آگے نہ بڑھ سکا۔“

انہوں نے کہا کہ ”لیکن ہم بہت سی ہندوستانی کمپنیوں سے رابطہ کررہے ہیں، اور ایک چندی گڑھ کی ایک بڑی ڈسٹری بیوشن کمپنی سے سنجیدگی کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، جو شراب سازی کی فرنچائز چاہتے ہیں۔“

گزشتہ سال جولائی میں آزادانہ سرمایہ کاری کے قانون کی ہندوستانی حکومت نے منظوری دی تھی، جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مری بریوری نے ہندوستان میں اہم ترین کمپنیوں کے ساتھ پارٹنر شپ میں پیش رفت کی تھی۔

ایک معاہدے کے تحت مری بریوری نے راہول چندرا کی بنگلور میں قائم الفا انجینئرنگ اینڈ پروجیکٹ کو اپنی بیئر کی پیدوار اور ہندوستان میں مارکیٹ کرنے کی اجازت دی تھی۔

تاہم راہول چندرا اس حوالے سے کسی طرح بھی پیش رفت نہیں کرسکے اور ایک سال سے زیادہ انتظار کرنے کے بعد مری بریوری نے کسی دوسرے شراکت دار کی تلاش کا فیصلہ کیا۔

اگرچہ یہ کمپنی ووڈکا، جِن اور رَم بھی تیار کرتی ہے، اور اس کا اہم ترین برانڈ سنگل مالٹ وہسکی ہے۔

شبیر رحمان نے کہا کہ ”لیکن ہماری امتیازی پروڈکٹ بیئر ہے، جسے یہ کمپنی 1860ء سے تیار کر رہی ہے۔“

انہوں نے کہا کہ مری بریوری کو چیک ریپبلک میں اپنے مشترکہ منصوبے کے لیے خوشگوار جواب موصول ہوا تھا۔

معاہدے کے تحت مری بریوری ہندوستان میں سرمایہ کاری نہیں کی، لیکن اس کے برانڈ کو الفا انجینئرنگ مارکیٹ کرے گی، یہ بھی شراب کی تیاری کا کاروبار کرتی ہے۔

مری بریوری نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان سے حاصل ہونے والے منافع کو واپس نہیں لائے گی، اور اپنے بیرون ملک منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گی۔

چونکہ شراب کی برآمد کی اجازت نہیں ہے، اس لیے یہ آرڈرز بیرون ملک منصوبوں سے پورے کیے جائیں گے۔

مری بریوری کی بیئر کے لیے سب سے بڑا آرڈر متحدہ عرب امارات کی طرف سے دیا گیا ہے۔

ڈنمارک اور ناروے سے بھی آرڈرز موصول ہوئے ہیں، جس کو پورا کرنے کے لیے چیک ریپبلک سے شراب فراہم کی جائے گی، جبکہ کمپنی افغانستان میں بھی اپنی پروڈکٹ کی مارکیٹنگ کے لیے کوشاں ہے، جہاں یورپی منصوبوں یا انڈیا سے شراب فراہم کی جائے گی۔

ملک میں بھی شراب کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، اور رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں کمپنی نے ایک ارب چودہ کروڑ روپے کی شراب فروخت کی ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں اسی کروڑ سڑسٹھ لاکھ گیارہ ہزار روپے کی شراب فروخت ہوئی تھی۔

یورپی منصوبوں سے فروخت کے اعدادوشمار اتنے حوصلہ افزا نہیں ہیں، لیکن اقتصادی کساد بازاری کے بعد کمپنی کو بہتر کاروبار کی توقع ہے۔

کمپنی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ”ہمیں شمالی امریکا سمیت بہت سے ملکوں سے لوگوں کے سوالات موصول ہوتے رہتے ہیں، اور پہلا سوال ہی یہ کیا جاتا ہے کہ کیا واقعی ہم پاکستان میں یہ کاروبار کررہے ہیں۔“