چیئرمین نادرا معطلی کے بعد بحال
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چئیرمین نادرا طارق ملک کی معطلی اور نئے قائم مقام چئیرمین نادرا کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے وفاق، قائم مقام چیئرمین نادرا اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
اس سلسلے میں ہلچل کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت نے پیر اور منگل کی درمیانی شب اچانک چیئرمین نادرا طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا اور ان کی جگہ سندھ میں نادرا کے ڈی جی بریگیڈیئر ریٹائرڈ زاہد حسین کو ذمے داریاں سونپ دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ طارق ملک آج الیکشن ٹریبونل کو این اے ایک سو اٹھارہ لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر بریفنگ دینے والے تھے اور ان پر دباؤ تھا کہ وہ بریفنگ نہ دیں۔
نادرا کے ترجمان کی جانب سے چیئرمین کے کنٹریکٹ منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سابق چئیرمین نادرا طارق ملک کو ان کے کنٹریکٹ کے تحت تمام واجبات ادا کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ طارق ملک کا کنٹریکٹ منسوخ کیا جا چکا ہے اور ان کی جگہ بریگیڈئر ریٹائرڈ زاہد حسین نے قائم مقام چیئرمین نادرا کی حیثیت سے چارج سنبھال لیا ہے۔
تاہم اس سلسلے میں اہم پیشرفت اس وقت ہوئی جب طارق ملک نے اپنی برطرفی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں بغیر کوئی وجہ بتائے برطرف کیا گیا ہے۔
اس فیصلے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ طارق ملک کی برطرفی دھاندلی پر پردہ ڈالنے کی حکومتی کوشش ہے۔
بعدازاں آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کے موقع پر چئیرمین نادرا طارق ملک کی معطلی اور نئے قائم مقام چئیرمین نادرا کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن معطل کر دیے۔
واضح رہے کہ طارق ملک نے بابر ستار ایڈوکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کانسی نے سماعت کے لیے جسٹس نورالحق این قریشی کی عدالت کو بھیجا۔
سماعت کے دوران طارق ملک کے وکیل بابر ستار نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو 17جولائی 2012ء کو تین سال کی مدت کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کیا گیا تھا اور نادرا ایکٹ سیکشن تین 2002 ء کی شق پانچ کے تحت چیئرمین نادراکو وجہ بتائے بغیر برطرف نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں مزید کہا کہ قانون کے مطابق چیئرمین نادرا خود استعفیٰ نہ دے یا وہ ذہنی طور پر معذور نہ ہو یا اسکے خلاف محکمانہ انکوائری نہ ہو تو اس وقت تک چیئرمین کو اس کی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ چیئرمین نادرا طارق ملک نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی، انہیں غیر قانونی طور پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
بابر ستار نے مزید کہا کہ نادرا قوانین کے تحت قائم مقام چیئرمین نادرا تعینات نہیں کیا جا سکتا جبکہ حکومت نے دو دسمبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت بریگیڈئر (ر) زاہد حسین کو قائم مقام چیئرمین کے عہدے پر تعینات کیا ہے جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔
دوران سماعت نادرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قائم مقام چیئرمین کی جانب سے شعیب شاہین ایڈوکیٹ پیش ہونا چاہتے ہیں تو عدالت نے اجازت دے دی۔
شیعب شاہین نے پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ قائم مقام چیئرمین نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے جس پر فاضل جسٹس نورالحق این قریشی نے ریمارکس دیے کہ اگر انہوں نے اپنا چارج سنبھال لیا ہے تو کیا عدالت اپنا حکم نہیں دے سکتی؟
اس پر شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے کہا کہ اگر عدالت درخواست گزار کی اپیل منظور کرتی ہے تو کم سے کم وقت دیا جائے جس پر عدالت نے چیئرمین نادرا طارق ملک کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی برطرفی کے احکامات معطل کر دیے۔
عدالت نے قائم مقام چیئرمین بریگیڈئر (ر) زاہد حسین کی تعیناتی کے حکم کو بھی آئندہ سماعت تک معطل کرتے ہوئے فریقین سے 11 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔