رائے پور: ہندوستانی پولیس نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی فورسز اور ماؤ باغیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تین بچوں سمیت آٹھ دیہاتی ہلاک ہو گئے ہیں تاہم اپوزیشن سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کا قتل عام کیا گیا ہے۔
وسطی چھتیس گڑھ ریاست میں ماؤ باغیوں کیخلاف آپریشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہفتہ کو پیش آنیوالے واقعہ میں ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوگیا۔
یہ واقعہ دارالحکومت رائے پور سے 550 کلومیٹر جنوب میں واقع بیجاپور ضلع کے علاقے ایڈسمیتا میں پیش آیا۔
راجندرویج نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس کو ماؤ باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے بعد آٹھ لاشیں ملی ہیں جبکہ تین لڑکوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
ویج جن کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان میں ایک مشتبہ ماؤ باغی بھی شامل ہے۔
تاہم ریاست کی مرکزی اپوزیشن جماعت نے الزام عائد کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے” فرضی جھڑپ“میں معصوم دیہاتیوں کو قتل کیا ہے۔
ہندوستان میں یہ اصطلاح سکیورٹی حکومت کے ہاتھوں غیر قانونی قتل عام کے لئے استعمال کی جاتی ہے جہاں متاثرین کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
دوسری جانب چھتیس گڑھ ریاستی حکومت نے ہلاکتوں کی جوڈیشل تحقیقات کا حکم جاری کردیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان شیلش نتین ترویدی کا کہنا تھا کہ دیہاتی بیج بونے کے سیزن کے آغاز سے قبل کھیت تیار کررہے تھے جب ان کا قتل عام کیا گیا۔
بائیں بازو کے مزاحمت کاروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان مشرقی اور وسطی ہندوستان کے دیہی علاقے میں بڑھتے ہوئے تنازعہ کے سلسلے کی یہ واقعہ تازہ ترین کڑی ہے۔
قبل ازیں رواں ماہ ماؤ نواز گوریلا باغیوں نے ایک سرکاری نشریاتی ادارے پر رات کے وقت حملہ کرکے تین پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔
ماؤباغی جن کا کہنا ہے کہ وہ قبائلی عوام اور بے زمین کسانوں کے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں، حکومت انہیں ملک کی داخلی سکیورٹی کے لئے سنگین ترین خطرہ قرار دیتی ہے ۔