برلن: جرمنی کی پولیس نے ایک پاکستانی کو انتہائی حساس اور جدید عسکری معلومات چوری کرنے کے شبہے میں گرفتار کر لیا ہے۔
وفاقی پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ عمر آر کے نام سے شناخت ہونے والے اٹھائیس سالہ پاکستانی کو بدھ کے روز بریمن سے گرفتار کیا گیا۔
بیان کے مطابق، عمر ایک تحقیقی پلانٹ میں معاون طالب علم کے طور پر کام کر رہے تھے۔
'ان پر شبہ ہے کہ وہ گزشتہ سال کم از کم اکتوبر کے اختتام کے بعد سے پاکستانی خفیہ ادارے کے لیے کام کر رہے تھے'۔
عمر پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے 'پاکستانی باسسز' کے لیے انتہائی حساس نوعیت کی فوجی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
ایک مقامی میگزین فوکس کا کہنا ہے کہ 'عمر جس کمپنی میں خدمات سرانجام دے رہے تھے وہ افغانستان میں جرمن فوج کی جانب سے اسرائیل کے تیار کردہ ڈرونز استعمال کرنے کے حوالے سے مطالعاتی تحقیق کرتی تھی'۔
فوکس نے کمپنی کا نام تو ظاہر نہیں کیا لیکن اس نے معاملے کی جانچ کرنے والے ایک تفتیشی افسر کے حوالے سے 'کیس کو بہت حیرت انگیز قرار دیا ہے'۔
فوکس کا کہنا ہے کہ عمر نے اسرائیل کے تیار کردہ جاسوسی کے مقاصد کے لیے افغانستان میں استعمال ہونے والے ڈرونز کو اُڑانے اور ان کی نیویگیشن سے متعلق کمپنی کا تحقیقاتی مواد چوری کیا ہے۔
فوکس کا کہنا ہے کہ پاکستان ایجنسیوں کے لیے کام کرنے والے عمر جو مواد حاصل کرنے میں کامیاب رہے اس میں ڈرون طیاروں کو گرانے کی تکنیکی معلومات بھی شامل تھیں۔