دنیا

دہلی ریپ کیس کا چھٹا ملزم نابالغ قرار

عدالت نے ملزم کا اسکول ریکارڈ تسلیم کر لیا جس کے تحت اس کی عمر 17 سال ہے، زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا ہوگی۔

نئی دہلی: دہلی گینگ ریپ کیس کے چھٹے ملزم کو نابالغ قرار دے دیا گیا ہے جس کے تحت اب انہیں زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا ہو گی۔

ان پر قتل کی جگہ ریپ کی دفع لگائی گئی ہے اور عموماً اگر متاثرہ شخص مر بھی جائے تب بھی ان پر یہ دفعہ عائد نہیں کی جاتی۔

دوسری جانب اگر بقیہ پانچ ملزمان پر قتل اور زیادتی کا الزام ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔

ہندوستانی قوانین کے تحت 17 سال یا اس سے کم عمر افراد کو نابالغ تصور کیا جاتا ہے اور ایسی صورت میں ان کیخلاف 'جووینائل جسٹس ایکٹ' کے تحت مقدمہ چلایا جاتا ہے جس میں ملزم کو زیادہ سے زیادہ 3 سال سزا ہو سکتی ہے۔

جنتا پارٹی کے صدر سبرامنیم نے گزشتہ ہفتے ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں ججوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ مذکورہ ملزم کا ہڈیوں کا ٹیسٹ کرائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ کیا واقعی ملزم 18 سے کم عمر ہے یا نہیں۔

اس سلسلے میں ملزم کے وکیل اشکارن بھنڈاری نے کہا تھا کہ دہلی کی جووینائل جسٹس بورڈ ملزم کا اسکول ریکارڈ تسلیم کر لیا تھا جس کے مطابق ملزم 4 جون 1995 کو پیدا ہوا تھا اور اس لحاظ سے اس کی عمر 17 سال بنتی ہے۔

بھنڈاری نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عدالت اسکول ریکارڈ کے مطابق کارروائی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر جج اسکول ایکارڈ سے مطمئن نہیں ہو پاتے تو صرف اسی صورت میں ہڈیوں کا ٹیسٹ کرایا جائیگا لیکن فی الحال مجسٹریٹ نے اسکول ریکارڈ کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر کو دہلی کی ایک بس میں 23 سالہ لڑکی کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے منگیتر کے ساتھ ایک تقریب سے واپس آرہی تھی۔

ملزمان نے لڑکے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ لڑکی کو سریے سے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چلتی بس سے پھینک دیا گیا تھا۔

لڑکی 13 دن زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد 29 جنوری کو سنگاپور کے اسپتال میں انتقال کر گئی تھی۔

متاثرہ لڑکی کے والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ لڑکے کو نابالغ ہونے کے باوجود بقیہ پانچ ملزمان کے ساتھ پھانسی کی سزا دی جائے۔

لڑکی کی ماں نے گزشتہ ہفتے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی اس طرح کا گھناؤنا عمل کرتا ہے تو اسے ہرگز نابالغ تصور نہیں کیا جانا چاہیے اور پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے۔