پاکستان

کوہستان وڈیو تنازعہ، تین بھائیوں کا قتل

مقتولین کے بھائی نے گزشتہ سال ایک وڈیو میں نظر آنے والی چار خواتین کے مبینہ قتل کی خبر دی تھی۔

مانسہرہ: گزشتہ سال کوہستان میں شادی کی تقریب میں خواتین اور مردوں کے رقص اور تالیاں بجانے پر مشتمل ایک وڈیو سے جڑے تنازعہ میں تین بھائیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اُن تینوں مقتولین کے بھائی نے گزشتہ سال خبر دی تھی کہ وڈیو میں نظر آنے والی خواتین کے قبیلے نے انہیں مبینہ طور پر قتل کر دیا ہے۔

سالا خیل اور سرم خیل قبیلے کے درمیان انتیس مئی 2011  کو دشمنی کا آغاز اُس وقت ہوا جب سالا خیل کے محمد افضل نے الزام لگایا کہ مولوی جاوید کی سربراہی میں مقامی مذہبی رہنماؤں کے جرگہ نے وڈیو میں نظر آنے والی چار خواتین کو بدکردار قرار دیا ہے جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔

کوہستان پولیس کے سینیئر سپریٹنڈنٹ اکبر علی نے جمعہ کو بتایا کہ چار خواتین کے مبینہ  قتل کی خبر دینے والے محمد افضل کے تینوں بھائیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے، جبکہ اسی واقعہ میں ایک اور شخص بھی زخمی ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پالاس علاقے میں بھیجی جانی والی پولیس ٹیم نے شاہ فیصل، رفیع اللہ اور شیر ولی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ زخمی ہونے والا بن یامین مقتولین کا رشتہ دار بتایا جاتا ہے۔

پٹن کے رورل ہیلتھ سینٹر میں لاشوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد انہیں لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے ایک پریس کانفرنس میں واقعہ سے متعلق پوچھے جانے پر جواب دینے سے انکار کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے انتظامی افسر واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں اور وہ تحقیقاتی رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ہی کچھ کہہ سکیں گے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے گزشتہ سال چار خواتین کے قتل کی اطلاعات پر عوامی  ردعمل کے بعد واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اعلٰی سطحی کمشین تشکیل دیا تھا۔

جس کے بعد کمیشن کے ارکان نے سولہ جون کو وڈیو میں نظر آنے والی خواتین سے ملاقات کے بعد ان کے زندہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔

سپریم کورٹ نے کمیشن کی رپورٹ کے بعد بیس جون کو کیس نمٹا دیا تھا۔

ایس ایس پی علی کا کہنا ہے کہ تینوں مقتولین کے ورثاء  نے سرم خیل قبیلے کے اول خان، شمس الدین، مولوی جاوید، مولوی نورالحق اور آٹھ دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ محمد افضل اور وڈیو میں رقص کرتے نظر آنے والے ان کے دو بھائی بن یاسر اور گل نذیر فائرنگ کے وقت علاقے میں موجود نہیں تھے۔

مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں قبیلوں میں دشمنی اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک وڈیو میں نظر آنے والے دونوں افراد اور ان کے بھائی کو قتل نہیں کر دیا جاتا۔

پالاس پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔