دنیا

یاسرِ عرفات کی باقیات کا تجزیہ ہو گا

قتل کے الزامات کی تفتیش کرنے والے فرانسیسی جج فلسطین جا کر ان کی باقیات کے نمونے حاصل کریں گے، سوہا عرفات۔

پیرس: فلطسینی رہنما یاسرِ عرفات کی موت کے حقیقی اسباب کا پتا چلانے کے لیے متعین فرانسیسی جج اُن کی باقیات کے جائزے اور لیبارٹری تجزیے کے لیے نمونے حاصل کرنے کے غرض سے فلسطین کا دورہ کریں گے۔

مرحوم فلسطینی رہنما کی بیوہ سوہا عرفات نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'فرانسیسی جج مغربی پٹی کا دورہ کرنے کے خواہشمند ہیں جہاں یاسرِ عرفات مدفون ہیں'۔

وکیل کی معرفت جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رملہ کے اس دورے کے لیے ابھی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا۔

سوہا عرفات نے عرب لیگ اور فلسطینی حکام  پرزور دیا ہے کہ وہ ایسے تمام اقدامات معطل کردیں جن کا ان کے شوہر کی وفات کے بارے میں تحقیقات سے تعلق ہے۔

یاسر عرفات علالت کے بعد سن دو ہزار چار میں فلسطین کے ایک فوجی اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔

گزشتہ ماہ فرانسیسی تفتیش کاروں نے پچھہتر سالہ عرفات کی موت کی تفتیش شروع کی تھی۔

تفتیش ان الزامات کے بعد شروع ہوئی کہ اُن کی موت تابکارمادہ پولونیئم زہرسے ہوئی تھی۔

عرفات کے خاندان کی طرف سے فرانس میں قانونی کارروائی بھی کی گئی ہے۔

امن کا نوبل حاصل کرنے والے عرفات کو زہر دے کر ہلاک کرنے کے الزامات نے اس وقت سر اٹھایا جب الجزیرہ نیوز چینل نے ان کی موت کے حوالے سے ایک تفتیشی رپورٹ نشر کی۔

رپورٹ میں سوئس ماہرین نے کہا تھا کہ انہیں تفتیش کے دوران مرحوم کے زیرِ استعمال اشیا سے پولونیئم ملا ہے۔

پولونیئم انتہائی تیز زہریلا عنصر ہے،جو فوجی اور سائنسی حلقوں کے علاوہ کہیں اور مشکل سے ہی ملتا ہے۔

سوہا عرفات کا کہنا ہے کہ 'انہیں خوشی ہے کہ تین فرانسیسی ججوں کو تحقیقات کے لیےمتعین کیا گیا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان کے مغربی پٹی میں داخلے کے لیے جو بھی کرسکیں گی، ضرور کریں گی۔