پاکستان

ولی خان بابر قتل کیس کو کراچی سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ

تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے تحت یہ پہلا مقدمہ ہے جسے کراچی سے باہر منتقل کیا جارہا ہے، ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی تصدیق۔

کراچی: حکومت نے ولی خان بابر قتل کیس کی کارروائی کو کراچی سے کسی اور ضلعے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آج سپریم کورٹ رجسٹری آفس میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو بتایا کہ تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے تحت نوجوان صحافی ولی خان بابرکے قتل کا کیس کراچی سے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ، خالد جاوید خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ یہ مقدمہ سندھ میں ہی رہے گا لیکن اس کا اگلا سیشن کہاں بلایا جائے گا اس کا فیصلہ کرنا باقی ہے۔

خالد جاوید نے اپنے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر یوں لگتا ہے کہ ایڈووکیٹ نعمت علی رندھاوا کا قتل بھی اسی کیس کی ایک کڑی ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو رندھاوا کیس کو بھی کراچی سے باہر منتقل کردیا جائے گا۔

اس کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کراچی بد امنی کیس کی مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔

توقع ہے کہ ولی خان بابر کیس کی منتقلی کا حتمی فیصلہ کل کی سماعت میں ہوجائے گا جس کے بعد اس کیس کی سماعت و کارروائی کیلئے اگلے مقام کا فیصلہ کیا جائےگا۔

واضح رہے کہ ولی خان بابر ایک پاکستانی ٹی وی چینل کے رپورٹر تھے جنہیں لیاقت آباد میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

نعمت علی رندھاوا کو اس سال ستمبر میں ناظم آباد کے علاقے میں گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کردیا گیا تھا جبکہ اس حملے میں ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے تھے۔ رندھاوا ایک سینیئر وکیل تھے جو کئی ہائی پروفائل کیسز کی پیروی کررہے تھے اور ان کے پاس ولی خان بابر قتل کا کیس بھی تھا۔