پاکستان

عمران خان بہانہ، میزائل پروگرام نشانہ ہے، بلاول بھٹو زرداری

ملکی مخالفین میزائل ٹیکنالوجی کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ہم اپنے ایٹمی اثاثوں پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے، چیئرمین پیپلزپارٹی

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ملک کے خلاف بیان دینے والے پاکستان کے لیے فکر مند نہیں، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان صرف بہانہ ہیں، اصل میں میزائل پروگرام نشانہ ہے، سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو بھی تیار رہتی ہیں۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پر صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے گاؤں گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی بی شہید نے 30 سال تک سیاسی جدوجہد کی، محترمہ بینظیر بھٹو شہید ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، انہوں نے پاکستان اور عوام کے خاطر جدوجہد کی اور جام شہادت نوش کیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بی بی کو شہید کرنے والے لوگوں کی غلط فہمی تھی کہ ان کی غیر موجودگی میں پورے پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کے لیے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ تمام ملکی مفاد کو پرے رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے، مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہونا پڑے گا۔

’پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد سیاسی جماعت ہے جو سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم صرف ملک کی عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جوابدہ ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے نام لیے بغیر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کرنے والی سیاسی جماعت کا ساتھ دیا جائے گا۔

’اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف عوام کا حق مانگا‘

انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے وقت حکمران جماعت سے ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا جس میں ہم نے کہا تھا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسا نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں،اس طرح نہ ہو کہ جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلہ پکڑتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ طے ہوا تھا کہ وفاق پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاق رائے سے بنائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سوتیلے سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف اپنی عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے ہیں، اس کے باوجود میں نے اپنے ممبران کو اسمبلی میں کورم پورا کرنے کے لیے بار بار مجبور کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ حکومت کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو ان کے ہاتھ خالی ہوتے ہیں۔

’حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمان سے اتفاق کر کے منظور کرے، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو میں پر امید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجتماعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر مملکت نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے۔

’حکومت کے کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے‘

بلاول بھٹو نے کہا حکومت کے کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے، ان تمام مسائل پر ہماری کوشش یہی رہے گی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھننا چاہتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے امریکا کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے اوپر بیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز ان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں، جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟

ان کا مزید کہنا تھا کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کے لیے اٹھاتے تھے اور پھر اس کے بعد آپ کے لیے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو وضاحت دینا ہوگی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنا ہوگی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کی ایٹمی پالیسی پر بیان دینے والے لوگ عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں، ایک مخصوص لابی چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو طاقت حاصل کرنے کے لیے ہر چیز پر سودا کرنے کے لیے تیار ہو، پیپلز پارٹی اور جیالے ہر ایسی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔

عوام گھبرائیں نہیں سب دیکھ لوں گا، صدر آصف زرداری

اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی طاقت اور دعاؤں سے دوبارہ صدر بنا ہوں، پاکستان اور وفاق کے ساتھ وفا ہے، ملک کو بچانا ہے، مشکل حالات سے پاکستان کو نکالیں گے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سپر پاور ہے تو مولا بھی اس سے بڑی سپر پاور ہے اور وہی ایک واحد طاقت ہے، عوام پریشان نہ ہوں اس مشکل حالات سے پاکستان کو نکالیں گے، ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، ہم مسائل سے نمٹنے کے پرانے واقف کار ہیں، سب کو دیکھ لوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کا پانی اور گیس کہیں نہیں جائے گا، تمام لوگوں اور صوبوں کو ان کا حق ملے گا۔