پاکستان

پی آئی اے آئندہ سال اپنے بیڑے میں مزید 8 طیارے شامل کرے گی، سی ای او

نئے چوڑی ساخت کے حامل بوئنگ 777 طیارے طویل مسافت کی پروازوں میں استعمال کیے جائیں گے، پابندی کے خاتمے کے بعد 10 جنوری کو پہلی پرواز یورپ روانہ ہوگی، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) خرم مشتاق نے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن آئندہ سال اپنے فضائی بیڑے میں مزید 8 طیارے شامل کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان بابر کی سربراہی میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر منعقد ہوا۔

اجلاس میں ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرز، ایوی ایشن ڈویژن اور اس سے منسلک محکموں کے سیکریٹریز اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔

پی آئی اے کے سی ای او خرم مشتاق نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ نئے چوڑی ساخت کے حامل بوئنگ 777 طیارے طویل مسافت کی پروازوں میں استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر عائد پابندی 4 سال بعد اٹھائی جاچکی ہے، جس کے بعد 10 جنوری کو پہلی پرواز پیرس روانہ ہوگی، قومی ایئرلائن اس روٹ پر ہفتے میں 2 مرتبہ اڑان بھرے گی۔

سی ای او نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کا ایئر فرانس کے ساتھ معاہدہ مسافروں کو دیگر یورپی ممالک کے لیے سفری سہولیات فراہم کرے گا۔

کمیٹی ارکان کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں میں فراہم کیے جانے والے کھانے سے متعلق شکایات پر سی ای او نے کہا کہ کھانے کا معیار پہلے ہی بہتر کیا جاچکا ہے۔

سی ای او نے مزید بتایا کہ کراچی تا سکھر یومیہ پروازیں آج سے شروع ہورہی ہیں جبکہ ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹرویز کی تعمیر کے باعث ڈومیسٹک پروازوں میں مسافروں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

ایئرپورٹس کے ترقیاتی کام

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے کمیٹی کو ایئرپورٹس میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ لاہور اور کوئٹہ ایئرپورٹس کے رن ویز کو اپ گریڈ کیا جاچکا ہے جبکہ کوئٹہ ایئرپورٹ پر پارکنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے مسائل بھی حل کیے جاچکے ہیں۔

کمیٹی کو ایوی ایشن ڈویژن کے ایئرپورٹس کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اسٹریٹجک اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

ارکان نے جاری منصوبوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کی پیشرفت اور کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔

ارکان قومی اسمبلی (کنوینر) ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو، عبدالعلیم خان، رانا ارشاد شریف خان اور رمیش لال پر مشتمل ذیلی کمیٹی ان منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لے گی۔

قائمہ کمیٹی شفافیت، احتساب اور ایوی ایشن انفرااسٹرکچر کی مسلسل ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ان اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کمیٹی نے متعدد دعوت نامے ارسال کیے جانے کے باوجود ملتان فلائنگ کلب کے سیکریٹری/صدر کی اجلاسوں سے مسلسل غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔

کلب کے عہدیداروں کو طلبہ کی فیس کی واپسی اور ملازمین کے خدشات جیسے معاملات کو حل کرنے کے لیے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بلایا گیا تھا۔

کمیٹی نے 9 جنوری کو ملتان میں ہونے والے آئندہ اجلاس میں شرکت کے لیے انہیں باضابطہ طور پر طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہراسانی کا الزام

کمیٹی نے دبئی میں پی آئی اے کے ایک عہدیدار کے خلاف ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے ریجنل سیلز منیجر پر دبئی میں قائم ہینڈلنگ ایجنسی کی خاتون ملازمہ نے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ایئر لائن کے ذریعے کی گئی ابتدائی تحقیقات نے اس کو کلیئر کردیا کیونکہ مبینہ متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت واپس لے لی۔

تحقیقات سے وابستہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے ملازم اور خاتون کے درمیان مبینہ طور پر تعلقات تھے، دونوں کے درمیان ایک معاملے پر جھگڑا ہوا جس کے بعد خاتون نے پی آئی اے افسر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی۔

ایئرلائنز کے ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ ملزم کے خلاف تحقیقات کے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا کیونکہ ابتدائی تفتیش کے بعد شکایت کنندہ اپنے دعووں کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کرسکی تھیں۔

عہدیدار نے کہا کہ ’دونوں کے درمیان ذاتی تعلقات کے اشارے ملے تھے، لیکن ان تعلقات کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے معلومات دستیاب نہیں ہیں یا یہ اس سے ان کے [پیشہ ورانہ] کام پر کتنا اثر پڑ سکتا ہے۔

تاہم کمیٹی نے ایئرلائن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مزید جائزے اور کارروائی کے لیے آئندہ اجلاس میں تفصیلی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرے۔