ایوان کے احتجاج اور ڈپٹی اسپیکر کی تنبیہ کے باوجود وزرا غائب، پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ
ایوان کا احتجاج، ڈپٹی اسپیکر کی تنبیہ اور وزیراعظم کو شکایتی خط بھی وفاقی وزرا کو قومی اسمبلی میں حاضری کا پابند نہ بناسکا، وفاقی وزرا آج بھی قومی اسمبلی اجلاس سے غائب رہے جس پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا جبکہ اجلاس کے دوران اراکین نے پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ بھی اٹھادیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ کی زیر صدارت شروع ہوا تو آغاز میں صرف 18 اراکین اور وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ موجود تھے، اس موقع پر پیپلزپارٹی نے غیر حاضر وزرا کیخلاف احتجاج ریکارڈکراتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے استفسار کیا کہ قومی ادارے کی دوبارہ نجکاری کی بات ہو رہی ہے، کیا ٹائم فریم رکھا ہے؟
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اچھی خبر ہے کہ ہمارے روٹس یورپ کے لیے بحال ہوگئے ہیں، اس دفعہ بہتر صورتحال ہوگی، اب کی بار سمجھا جارہا ہےکہ بڈز بہتر ہوں گی، نوید قمر نے استفسار کیا کہ پراسس کو بہتر کرنے کے لئے آپ نے سوچا بھی ہے؟
پارلیمانی سیکریٹری آسیہ اسحٰق نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کے پاس کُل 34 جہاز ہیں جن میں سے 12 جہاز استعمال کے قابل نہیں ہیں جبکہ 17 جہاز قابل استعمال ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قومی ایئرلائن کے7 ہزار 300 ملازمین ہیں جن کی تنخواہوں کی مد میں سالانہ 35 ارب روپے ادا کیے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نجکاری کی ناکامی کو نجکاری کمیشن اور وزارت کی ناکامی کہنا زیادتی کی بات ہے۔
نبیل گبول نے پی آئی اے کے ٹکٹس پر بلیک میلنگ کا انکشاف کردیا، انہوں نے کہاکہ پی آئی اے ٹکٹس پر بلیک میلنگ کرتی ہے،پی آئی اے کا سی ای او اس وقت قائم مقام ہے، کنفیوژن پیدا ہورہی ہے کہ اصل سی ای او کون ہے، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلے سی ای او عامر صاحب تھے ان کی مدت ختم ہوگئی تھی۔
عبدالقادر پٹیل نے کا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے بعد کراچی لاہور اورکراچی اسلام آباد ٹکٹ 3لاکھ کاہوجائے گا،پیپلزپارٹی کے مرزا اختیار بیگ نے کہاکہ جس طرح پہلی بڈنگ کرائی وہ غیر پیشہ ورانہ تھی، ابھی تک ایک بھی روڈ شو نہیں ہوا، پی آئی اے کے پروفیشنل روڈ شوز کریں۔
اعظم نذیر تارڑ نے اس بار بہتر صورتحال ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے ایک اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ہے، پی آئی اے کے زیادہ شیئرز حکومت کے پاس ہی رہیں گے۔
رمیش لال سمیت دیگر ارکان نے ترقیاتی فنڈز نہ ملنے پر اسپیکر ڈائس کے سامنے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا، بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔