پاکستان

اگست 2019 کا اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ سامنے آگیا

معاہدے کے تحت ‎رجسٹریشن نہ کرانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
|

اگست 2019 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ سامنے آگیا۔

‎ڈان نیوز کے مطابق اتحاد تنظیمات مدارس نے مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، ‎معاہدہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وفاقی وزیر شفقت محمود نے کیا۔

‎معاہدے میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا تھا جبکہ ‎وزارت تعلیم مدارس کے اعداد و شمار اکٹھا کرنے کی واحد مجاز اتھارٹی تسلیم کی گئی تھی۔

معاہدے کے تحت ‎رجسٹریشن نہ کرانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا، ‎قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

معاہدے کے تحت ‎مدارس کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا پابند کیا گیا تھا جبکہ ‎غیر ملکی طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

‎معاہدہ تعلیمی اصلاحات کے لیے کیا گیا تھا جس میں ‎یکساں نصاب کے اہداف طے کیے گئے تھے، ‎حکومت نے مالی امداد اور وسائل کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی، اس معاہدے کو سنگ میل کا درجہ دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کو مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے حکومت کو آج تک کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت مدارس کو شدت پسندی اور انتہا پسندی کی جانب دھکیل رہی ہے، یہ تو ہم ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے آئین پاکستان کے ساتھ چلنا ہے، ریاست سے تصادم نہیں چاہتے، آپ الزام لگا کر ہمیں بدظن کرنا چاہتے ہیں۔

نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے آپ کے خلاف ’اعلان جنگ‘ نہیں کیا، آپ نے ہمارے خلاف جنگ شروع کردی، ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے عافیت مانگا کرو، دشمن کا سامنا کرنے کی خواہش نہ کیا کرو، لیکن اگر سامنا ہوجائے تو پھر ڈٹ جاؤ، اب سامنا ہوچکا ہے تو ہم ڈٹے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی گڑ میں میٹھا زہر دے کر درحقیقیت مدارس کا قتل عام کرنا چاہتے ہیں، بیورو کریسی کی جانب سے خواہ کتنے ہی خوشنما، ہمدردی کے میٹھے الفاظ استعمال کیے جائیں اور کہیں کہ ہم تو مدارس کو مرکزی دھارے میں لاکر طلبہ کو روزگار دینا چاہتے ہیں، عالموں، فاضلوں کو مختلف شعبوں میں کھپانا چاہتے ہیں، یہ جبری اصلاحات تھوپنا چاہتے ہیں۔