پاکستان

190 ملین پاؤنڈ کیس: بشریٰ بی بی کو اگلی سماعت پر بہرصورت پیش کرنے کی یقین دہانی

بشریٰ بی بی کے ضامن کو شوکاز جاری، عدالت صرف 3 تاریخوں کا موقع دے، ملزمان کے 342 کے بیان بھی جمع کرائیں گے، بیرسٹر سلمان صفدر

احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، ملزمان کے سینئر وکیل نے آئندہ سماعت پر بشریٰ بی بی کو بہر صورت پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کو عدالت پیش کیا گیا تاہم بشریٰ بی بی عدالت پیش نہ ہوئیں۔

ملزمان کے سنئیر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فیصلہ کن یقین دہانی جمع کرادی، سلمان صفدر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو اگلی سماعت پر ہر صورت پیش کریں گے، عدالت صرف 3 تاریخوں کا موقع دے، 3 تاریخوں میں ملزمان کے 342 کے بیان بھی جمع کرائیں گے، نیب وکلا نےیقین دہانی کی مخالفت نہیں کی۔

عدالت نے وکلائے صفائی کی یقین دہانی کو منظور کرتے سماعت ملتوی کردی، عدالت میں بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنی کی درخواست بھی دائر کردی گئی، جس پر نیب کے وکلا نے اعتراضات اٹھادیے۔

نیب نے بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کی رپوٹ بھی عدالت میں پیش کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ نیب نے کوشش کی لیکن بشریٰ بی بی اپنے پتہ پر موجود نہیں تھیں۔

عدالت نے بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا جبکہ کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ 28 نومبر کو عدالت نے بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی تھی۔

اس سے قبل، 22 نومبر کو سماعت کے موقع پر عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، بشریٰ بی بی گزشتہ سماعت پر بھی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں پیش نہیں ہوئی تھیں۔

قبل ازیں، 15 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں طبی بنیاد پر سابق خاتون اول کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔