پاک فوج کا پُرتشدد ہجوم سے ٹکراؤ ہوا نہ کہیں آتشیں اسلحہ استعمال کیا گیا، وزارت داخلہ
وفاقی وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران پاک فوج کا پُرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ ہوا نہ ہی پولیس اور رینجرز نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے کہیں آتشیں اسلحے کا استعمال کیا۔
وزارت داخلہ نے اسلام آباد احتجاج سے متعلق جاری بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے،1500 شرپسند اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے،جو خودبھی ساتھ تھے،اہلکاروں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 21نومبرکو اسلام آبادہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو ہرقیمت پر امن وامان قائم رکھنےکی ہدایت کی، وزیرداخلہ کو ہدایت کی گئی کہ امن وامان سےمتعلق پی ٹی آئی قیادت سےرابطہ کریں۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بیلاروس کےصدر اور چینی وفد کے دورے کے پیش نظر کئی بار احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کی احتجاج جاری رکھنےکی ضدپرسنگجانی مقام کی تجویزدی گئی۔
وزارت داخلہ کے مطابق مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے ریڈزون میں داخل ہوکرقانون کی خلاف ورزی کی، پرتشدد مظاہرین نےمارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نےآنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں وغیرہ کا استعمال کیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پُر تشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند، غیرقانونی افغان شہری بھی شامل تھے، 1500 شرپسند مفرور اشتہاری مرادسعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خودبھی ساتھ تھے۔
وزارت داخلہ کے مطابق قانون نافذ کرنےوالےاداروں نےپرتشددمظاہرین کےساتھ انتہائی تحمل کامظاہرہ کیا، اسلام آباد میں ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کوگاڑی چڑھاکرشہید کیا گیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق پُر تشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا جبکہ شر پسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار زخمی ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق پُرتشدد مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات، وفودکیلیے محفوظ ماحول کویقینی بناناتھا۔
ترجمان وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ پاک فوج کاپرتشددہجوم سےکوئی ٹکراؤہوااورنہ ہی انھیں کنٹرول کرنے پر تعینات تھی۔